گجرات : بھارت میں کورونا وائرس کی وبا میں بھی مودی سرکار کی مسلمان دشمنی کم نہ ہوئی، بھارتی وزیراعظم کے آبائی علاقے گجرات کے ایک اسپتال میں کورونا کے مسلمان مریضوں کوالگ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کی شدت کے دوران بھی مودی سرکارکی مسلمان دشمنی اور متعصبانہ سلوک عروج پرہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے آبائی علاقے گجرات میں کورونامریضوں کا اسپتال مذہب کی بنیادپرتقسیم کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کےمطابق احمد آباد کے اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہندومریضوں کے لئے الگ وارڈ اورمسلمان مریضوں کے لئے علیحدہ وارڈ حکومت کے حکم پربنائے گئے ہیں۔
اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ عام طور پر مرد اور خواتین مریضوں کے لیے علیحدہ علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں، لیکن یہاں ہم نے ہندو اور مسلمان مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈز بنائے ہیں۔
اسپتال کے ذرائع کے مطابق 150میں سے کم از کم 40 مریض مسلمان ہیں، جنہیں گزشتہ ہفتے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل مذہب کی بنیاد پر وارڈز کے فیصلے سے نا واقف نکلے اور کہا عام طور پر مرد و خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں، تاہم میں معاملے کی تحقیقات کروں گا۔
دوسری جانب عالمی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے گجرات کے اسپتال میں ہندو اور مسلمان مریضوں کو علیحدہ رکھنے کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے بھارت میں صرف مسلمانوں کے حوالے سے کورونا پھیلانے کی جھوٹی افواہوں میں اضافہ ہوگا۔
USCIRF is concerned with reports of Hindu & Muslim patients separated into separate hospital wards in #Gujarat. Such actions only help to further increase ongoing stigmatization of Muslims in #India and exacerbate false rumors of Muslims spreading #COVID19 https://t.co/GXigs4w5na
— USCIRF (@USCIRF) April 15, 2020
خیال رہے بھارت میں مہلک کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی اور اس دوران وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 377 تک پہنچ گئی ہے۔