تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوش خبری

لندن: برطانیہ کی آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین آئندہ ماہ تیار ہونے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریئٹ نے ایک انٹرویو میں خوش خبری دی ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ان کی ویکسین اگلے ماہ تک تیار ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا آسٹرا زینیکا کی کرونا وائرس ویکسین دسمبر کے آخر تک استعمال کے لیے تیار ہوگی، اس کے لیے ریگولیٹری منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے، ریگولیٹری حکام ہمارے ڈیٹا پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔

پاسکل سوریئٹ نے سوئیڈن کے ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا جب ہم تیار ہوجائیں اور حکام اس پر تیزی سے کام کریں تو جنوری یا دسمبر ہی کے اختتام پر ممکنہ طور پر ہم لوگوں کی ویکسی نیشن شروع کر دیں گے۔

واضح رہے کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی اس ویکسین کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے چند بہترین کوششوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

کیا عام سے دوا سے کرونا وائرس کا علاج ممکن ؟

آسٹرا زینیکا کے سی ای او نے کہا کہ شاید ہم اس ویکسین سے کبھی بھی پیسا نہ کما سکیں، کیوں کہ کوئی نہیں جانتا کہ آپ کو کتنی بار ویکسین لگانے کی ضرورت پڑے گی، اگر یہ بہت مؤثر ہوئی اور لوگوں کو کئی برس تک تحفظ ملا اور اس دوران بیماری ہی غائب ہو گئی تو پھر کرونا ویکسین کی کوئی مارکیٹ نہیں ہوگی۔

کرونا ویکسین سے آمدنی کے حوالے سے پاسکل سوریئٹ نے مزید کہا کہ اکثر ماہرین سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو ویکسین کی دوبارہ ضرورت ہوگی، اگر ایسا سالانہ بنیادوں پر ہوا تو ہم اس سے 2022 میں آمدنی حاصل کرنا شروع کریں گے، لیکن ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ ویکسین واقعی کام کرتی ہے۔

کیا سردیوں میں کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہو جائے گا؟

یاد رہے کہ اس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش اپریل میں شروع ہوئی تھی، ستمبر میں ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوئی تھی، اس دوران ٹرائل میں شریک ایک شخص کو صحت کا کوئی مسئلہ لاحق ہونے پر ٹرائل کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد اسے پھر سے شروع کیا گیا۔

اس ویکسین کے لیے یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، جاپان اور برازیل نے دوا ساز کمپنی کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، چین میں اس ویکسین کے استعمال کی منظوری 2021 کے وسط میں دیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی ویکسین فی ڈوز 3 ڈالرز میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -