تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے کیا اس کی دوسری قسم سے بھی متاثر ہوسکتے ہیں؟

کرونا وائرس کے بارے میں عموماً یہ کہا جارہا تھا کہ اس کی ایک قسم سے متاثر ہونے والے دوسری قسم سے متاثر نہیں ہوسکتے، تاہم اب نئی تحقیق نے اس حوالے سے خدشات پیدا کردیے ہیں۔

حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہے وہ کرونا کی جس پرانی قسم سے پہلے بیمار ہوئے تھے، دوسری بار بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

کووڈ 19 سے صحت یاب افراد میں اس بیماری کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے، یہ اب تک واضح نہیں۔

سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ایک فرد کا 2 بار کووڈ 19 کا شکار ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور دوسری بار بیماری کی شدت زیادہ نہیں ہوتی، مگر حالیہ پیشرفت سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

جنوبی افریقہ میں نووا واکس کی تجرباتی ویکسین کے ٹرائل کے دوران دریافت کیا گیا تھا کہ 2 فیصد افراد وہاں دریافت ہونے والی نئی قسم سے متاثر ہوئے ہیں جو اس سے قبل بھی وائرس کی پہلی قسم کا شکار ہوئے تھے۔

برازیل میں بھی نئی قسم سے دوسری بار بیمار ہونے کے متعدد کیسز کو دریافت کیا گیا ہے۔

امریکا کے ایشکن اسکول آف میڈیسین کی نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 1 فیصد میرین ریکورٹس دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوئے۔

اس تحقیق پر کام نئی اقسام کی دریافت سے پہلے مکمل کرلیا گیا تھا اور محققین کا کہنا تھا کہ پہلی بار بیماری کا مطلب یہ نہیں کہ اب آپ اس سے محفوظ ہوگئے ہیں، بلکہ ری انفیکشن کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

دوسری بار کووڈ 19 کے شکار افراد میں اس کی شدت معمولی ہو یا علامات ظاہر نہ ہوں، مگر وہ وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ماہرین کی جانب سے ویکسی نیشن کو طویل المعیاد حل قرار دیا جارہا ہے جبکہ لوگوں پر فیس ماسک پہننے، سماجی دوری اختیار کرنے اور ہاتھوں کو اکثر دھونے پر زور دیا جارہا ہے۔

Comments

- Advertisement -