اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، سندھ حکومت نے زیر زمین پانی کے استعمال کی قیمت مقرر کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کمپنیاں بڑی مقدار میں پانی نکال رہی ہیں، پانی کی قیمت عدالت نے مقرر کردی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وسائل کی چوری نہیں ہونھی چاہئے سارے کام نیک نیتی سے ہونے چاہئیں، میں تو منرل واٹر کے استعمال کے خلاف مہم شروع کرنے کا سوچ رہا تھا، کمپنیاں پانی کی ٹریٹمنٹ، بہتری کے لیے عدالتی کمیشن کے ساتھ تجاویز طے کرلیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پانی کی ٹریٹمنٹ پر جو کام فوری ہوسکتا ہے کہ وہ کریں، جس کام میں تاخیر ہوسکتی ہے اس کے لیے ٹائم فریم طے کرلیں، پانی کی بوتلوں کی قیمتیں کمپنیاں نہیں بڑھائیں گی۔
سماعت کے دوران نمائندہ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان نے بھی منرل واٹر، سافٹ ڈرنکس کی قیمت مقرر کردی ہے۔
سپریم کورٹ نے فریقین سے طے کردہ تجاویز 13 دسمبر کو طلب کرلیں اور مٹر واٹر کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس نے تین دن قبل ریمارکس دئیے تھے کہ منرل واٹر کمپنیاں عوام کو بے وقوف بنارہی ہیں معاملات درست نہ ہوئے تو فیکٹریاں کو بند کردیں گے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ رپورٹ دیکھ کر دل کرتا ہے تمام کمپنیاں بند کر دیں، ایک لیٹر پر ایک روپیہ بھی لیا جائے تو ماہانہ سات ارب روپے کے حساب سے سالانہ 84 ارب بنتے ہیں۔