روس یوکرین جنگ کے بعد اناج کے معطل ہونے والے معاہدوں کی وجہ سے بہت سے ممالک میں غذا کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا جس کا براہ راست الزام روس پر عائد کیا جارہا ہے۔
یوکرین سے اناج کی برآمد کے معاہدے کی معطلی کے بعد گزشتہ دو دنوں میں بہت سے مغربی ممالک نے روس پر الزامات کی بھرمار کردی ہے۔
اس حوالے سے روسی عہدیدار نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ روس ضرورت مند ممالک کو گندم فراہم کرکے ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔
#Russia is ready to supply 500 000 tons of #grain free of charge to countries in need (count out the Western states who so far got the major part of supplies through the grain export corridor from Ukraine).
— Mikhail Ulyanov (@Amb_Ulyanov) October 31, 2022
ویانا میں روس کے مستقل نمائندے میخائل الیانوف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ان کا ملک 5لاکھ ٹن اناج فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اناج کی یہ مقدار ضرورت مند ممالک تک مفت پہنچائی جائے گی۔
خوراک کی حفاظت کا مسئلہ
مغربی ممالک نے یوکرین سے اناج برآمد کے معاہدے پر عمل درآمد معطل کرنے پر ماسکو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا تھا کہ روس عالمی سطح پر بالخصوص افریقی اور دیگر ترقی پذیر ملکوں کیلئے غذائی تحفظ کے مسئلے کو بڑھا رہا ہے۔
یہ وہ ممالک ہیں جو 24 فروری کو یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان ملکوں میں اناج خاص طور پر گندم کی قیمتوں میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔
روسی صدر پوتین نے کیف سے مطالبہ کیا ہے کہ اناج کی برآمدی راہداری بحیرہ اسود سے گزرنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
ماسکو کی وارننگ
دوسری طرف روسی فیصلے کے باوجود اقوام متحدہ اور ترکی کی حمایت سے بحیرہ اسود میں گزشتہ روز بحری جہازوں کی نقل و حرکت دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے ماسکو نے ان ممالک کو خبردار کیا ہے کہ روس کی شرکت کے بغیر ان کیلئے معاہدہ پر عمل درآمد جاری رکھنا خطرناک ثابت ہوگا۔