کراچی: قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے کنٹری منیجر کو 3 ماہ بعد بھی بحرین میں ضمانت پر رہائی نہ مل سکی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے بحرین میں تعینات کنٹری منیجر اویس حنیف کو گرفتاری کے 3 ماہ بعد بھی ضمانت پر رہائی نہیں مل سکی ہے۔
کنٹری منیجر کو بحرین کی سیکیورٹی نے سامان میں خیانت کے جرم میں گرفتار کیا تھا، ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ لیگل ٹیم نے کیس کی پیروی کر کے نئے شواہد جمع کروائے ہیں اور اس کی ازسر نو تحقیقات کا آغاز کروایا ہے۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے 31 جولائی کو عدالت میں پیشی کے موقع پر اعلیٰ افسران کو کیس میں دفاع کے لیے مامور کیا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 8 جولائی کو مسافروں کے سامان میں خیانت کا جرم ثابت ہونے پر بحرین میں پی آئی اے کے کنٹری منیجر اویس حنیف کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جس سے کرپشن، بے ضابطگیوں اور دیگر انتظامی مسائل سے تباہی کے دہانے پر پہنچنے والی قومی ایئر لائن پر بدنامی کا ایک اور داغ لگ گیا تھا۔
کنٹری منیجر اویس حنیف پر مسافروں کا رہ جانے والا سامان ایئر پورٹ سے لے کر دفتر لے جانے کا الزام ہے، بحرین ایئر پورٹ قوانین کے مطابق کسی مسافر کا سامان لے جانا قانون کے مطابق جرم ہے۔
دوسری طرف پی آئی اے ابتدائی طور پر یہ مؤقف اختیار کیا کہ کنٹری منیجر کی گرفتاری غلط فہمی کی بنیاد پر عمل میں آئی ہے، ترجمان نے کہاکہ بحرین ایئر پورٹ پر پی آئی اے کا کوئی دفتر موجود ہی نہیں ہے، مسافروں کا پیچھے رہ جانے والا سامان شہر میں مرکزی دفتر منتقل کیا جاتا ہے، جہاں سے مسافروں سے رابطہ کر کے انھیں سامان پہنچا دیا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ بحرین کے سیکیورٹی حکام نے سامان کی منتقلی کو خیانت قرار دے کر کارروائی کا آغاز کیا، تاہم مذکورہ واقعہ ضابطے کی خلاف ورزی تو ہو سکتا ہے مگر اس میں کوئی مجرمانہ فعل شامل نہیں۔