تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

بچے کی پیدائش میں غلطی، والدین نے کلینک پر مقدمہ کردیا

واشنگٹن : متاثرہ خاندان نے عدالت میں دائر کردہ مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئی وی ایف سنٹر نے طبی ذمہ داریاں نبھانے میں غفلت برتی جس کے باعث ہمارے ہاں دوسرے والدین (دوسری نسل) کے بچے پیدا ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ میں مقیم ایک ایشیائی خاندان نے ’ان وٹرو فرٹیلائیزیشن‘ (آئی وی ایف) کے ذریعے پیدا ہونےوالے بچوں کی دوسری نسل سے مشابہت کے باعث علاج کرنے والی کلینک پر مقدمہ دائر کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایشیائی جوڑے نے 2012 میں شادی کی تھی، تاہم ان کے ہاں حمل نہیں ٹھہرتا تھا، جس کے باعث جوڑے نے بچوں کی پیدائش کےلئے مصنوعی طریقہ (آئی وی ایف) استعمال کیا۔آئی وی ایف کے دوران بچوں کا تولیدی عمل مصنوعی طریقے سے کیا جاتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ مصنوعی طریقے سے بچوں کی پیدائش کا عمل دنیا بھر میں رائج ہے اور بیشمار جوڑے اس سے مستفید ہو رہے ہیں، اس طریقے سے دنیا کی معروف شخصیات بھی مستفید ہوتی رہی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی وی ایف کے ذریعے دوسری نسل کے بچے پیدا ہونے پر کلینک پر مقدمہ کرنےوالے ایشیائی جوڑے نے دعویٰ کیا کہ ان کے ہاں پیدا ہونےوالے بچے ایشیائی نسل سے نہیں ہیں۔

متاثرہ جوڑے نے لاس اینجلس کے آئی وی ایف کے معروف سینٹر ’چا آئی وی ایف‘ پر دائر کئے گئے مقدمے میں ڈاکٹرز پر پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور جوڑے کو جان بوجھ کر جذباتی تکلیف دینے کے الزامات لگائے ہیں۔

فیملی نے مقدمے میں آئی وی ایف سینٹر کے 2 افراد کو مالک اور ڈائریکٹر کے طور پر نامزد کرکے ان پر طبی ذمہ داریاں نبھانے میں غفلت کا الزام لگایا ہے۔

ایشیائی جوڑے نے نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنے نام وائی زیڈ اور اے پی کے طور پر ظاہر کئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ڈی این اے سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پیدا ہونےوالے بچے ان کے نہیں۔

جوڑے کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئی وی ایف کا علاج کروانے کے دوران ایک لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ڈیڑھ کروڑ روپے تک خرچ کیا اور انہیں علاج کے ابتدائی چند ماہ میں ہی علاج میں غفلت کا اندیشہ ہوا۔

ان کے مطابق انہوں نے علاج کے دوران حمل ٹھہرنے کے بعد ٹیسٹ کروایا تھا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے ہاں بچیوں نہیں بلکہ بچوں کی پیدائش ہوگی۔

جوڑے نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ٹیسٹ کے نتائج سے کلینک کو آگاہ کیا تاہم کلینک نے بتایا کہ ٹیسٹ درست نہیں آیا ہوگا۔ایشیائی جوڑے نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے بیٹوں نہیں بلکہ بیٹیوں کی پیدائش کےلئے علاج کروایا تھا اور انہیں درست علاج ہونے کی یقین دہائی کروائی گئی تھی۔

مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے ہاں پیدا ہونےوالے بچے دوسرے والدین کے ہیں اور ان کے ہاں غلط آئی وی ایف استعمال کیا گیا۔جوڑے کی جانب سے مقدمہ دائر کرائے جانے پر آئی وی ایف کلینک نے تاحال کوئی بیان نہیں دیا۔

Comments

- Advertisement -