نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی جنسی زیادتی کا شکار لڑکی کو حمل ضائع کرنے کی اجازت دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 25 سالہ لڑکی نے حمل ضائع کرنے کی اجازت کیلیے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ اس نے استدعا کی تھی کہ مجھے 27 ہفتوں پر مشتمل حمل ختم کرنے کی اجازت دی جائے۔
درخواست مسترد ہونے کے بعد لڑکی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں 7 اگست کو درخواست دائر کی جس پر دو رکنی بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔
بھارت میں میڈیکل ٹرمینیشن پریگننسی ایکٹ 2021 خاتون کو اسقاط حمل کیلیے 24 ہفتوں کی مہلت فراہم کرتا ہے تاہم عدالت سے رجوع کر کے اس کیلیے مزید بھی وقت مانگا جا سکتا ہے۔
متاثرہ لڑکی کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ پر تنقید کی۔ عدالت نے ریماکس دیے کہ درخواست مسترد کر دینا آئین کے خلاف ہے۔
دو رکنی بینچ نے کہا کہ ’آپ غیر منصفانہ حالت کو کیسے برقرار اور جنسی زیادتی کا شکار لڑکی کو حمل سے گزرنے پر مجبور کر سکتے ہیں؟
عدالت نے کہا کہ یہ آخر گجرات ہائی کورٹ میں چل کیا رہا ہے؟ ہم ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے، کسی بھی عدالت کے معزز جج کو اپنے حکم کو درست ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔