تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

بھارتی ایجنسی را کو خفیہ معلومات دینے کا کیس: ایم کیو ایم لندن کے 5 کارکنان کی درخواست ضمانت مسترد

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے بھارتی ایجنسی را کو خفیہ معلومات دینے کے کیس میں ایم کیو ایم لندن کے پانچ کارکنان کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں بھارتی ایجنسی را کو خفیہ معلومات دینے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے معاملے پر ایم کیو ایم لندن کے پانچ کارکنان کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

ضمانت مسترد ہونے والے ملزمان میں شاہد عرف متحدہ، عادل انصاری ، سراج احمد خان ماجد خان اور آصف صدیقی شامل ہیں۔

عدالت نے اے ٹی سی کو ملزمان کو پر فوری فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے اے ٹی سی کو چھ ماہ میں مقدمے کا ٹرائل مکمل کرنے کا بھی حکم دیا اور کہا عدالت نے کہا کہ ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت قمر منصور کے بھائی محمود صدیقی سمیت تین ملزموں کو اشتہاری قرار دے چکی ہے، ایف آئی اے کے مطابق ملزمان پاکستان میں خفیہ سلیپر سیل اور ای میل چلا رہے تھے، ایم کیو ایم لندن کے محمود صدیقی کو بھارتی خفیہ ایجنسی را نے کوڈ آئی ڈی فراہم کی، یہ آئی ڈی مفرور ملزم نے گرفتار ملزموں کو فراہم کی، ملزم پاکستان کی خفیہ معلومات بھارت کو فراہم کرتے تھے۔

ایف آئی اے نے عدالت میں کہا کہ بھارت محمود صدیقی کو بھاری فنڈز بھیجتی تھی، محمود صدیقی فنڈ کو مختلف پاکستان کے مختلف بینکوں میں محفوظ کرتا تھا، مفرور ملزم محمود صدیقی ایم کیو ایم لندن کے کارکنان کو تربیت کے لیے بھارت بھیجتا تھا جبکہ دیگر مفرور ملزمون میں محمد صفیان اور محمد یاسین شامل ہیں۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں ظفر ٹینشن حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر چکے ہیں ، مقدمہ میں 11 ملزمان گرفتار جبکہ تین مفرور ہیں، انسداددہشت گردی عدالت نے بھی ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

عدالت نے کہا کہ ملزمان پر کیس میں تاحال فرد جرم عائد نہیں ہوسکی ہے ، کیس کے ٹرائل میں غیر ضروری تاخیر نہ کی جائے، اگر ملزمان کی وجہ سے کیس کا ٹرائل متاثر ہو تو عدالت سرکاری خرچ پر ملزمان کو وکیل دے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف شواہد موجود ہیں کہ یہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا معاشرے کو نقصان ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -