تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت  کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ  کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔

مانسہرہ میں موجود نیب کی ٹیم اور پولیس حکام کو  کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کا حکم صادر کردیا گیا ہے۔ فیصلے کی روشنی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز الیکشن میں حصہ لینے کے بھی اہل نہیں رہے، دونوں دس سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے نا اہل قراردیے گئے ہیں۔

سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر اپیل کرنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لازمی وطن واپس آنا ہوگا اور کیونکہ اس مقدمے میں ضمانت ممکن نہیں تو انہیں ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپیل کرنے کے لیے شریف خاندان ک پاس دس دن کا وقت ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر اس فیصلے کوساڑھے تین بجے تک موخر کیا گیا تھا۔

اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے آغاز پر فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورمریم نواز اشتہاری نہیں ہیں۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ 7دن بعد نوازشریف اور مریم نوازعدالت میں پیش ہوجائیں گے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردار مظفر نے کہا کہ محفوظ فیصلہ مؤخرنہیں کیا جاتا۔

سردارمظفرعباسی نے کہا کہ 3 جولائی کوعدالت نے نوازشریف، مریم نوازکی طلبی کا نوٹس دیا جبکہ نوازشریف، مریم نوازکو6 جولائی کوطلب کیا گیا تھا، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب لاہوررہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس بھجوایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں اور احتساب عدالت  جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔

احتساب عدالت میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو چودہ سال قید سمیت پانچ سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔

شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔


تفصیلی فیصلہ

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کر دیا۔

مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔

فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

نیب کے شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی، مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

فیصلے کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -