تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

اسلام آباد : سیشن عدالت نے سرکاری ادارے کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں پی ٹی آئی فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن ممبران کو دھمکانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

سیشن عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے پولیس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

اس سے قبل فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پہنچایا گیا تھا، اس موقع پر عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

فواد چوہدری کی پیشی پر پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان عدالت پہنچے ، پولیس نے زلفی بخاری اورصحافیوں کو عدالت جانے سے روک دی۔

فواد چوہدری کےخلاف کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ نے کی، فواد چوہدری کو جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ کے روبرو پیش کیا گیا ، وکیل بابراعوان ، فیصل چوہدری، علی بخاری کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

سماعت میں پولیس کی جانب سےفواد چوہدری کےمزیدجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ، پراسیکیوٹر نے کہا کہ فواد چوہدری کی وائس میچنگ کرا لی گئی ہے، فوٹوگرامٹک ٹیسٹ کیلئےلاہورلیکرجاناہےجسمانی ریمانڈمنظور کیا جائے،فوادچوہدری کیس کی مزیدتفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔

پراسیکیوشن کی جانب سے شہباز گل کیس کا حوالہ دیا گیا، نفتیشی افسر نے بتایا کہ رات 12بجے 2روز کاریمانڈ ملا تب تک ایک دن ختم ہوگیا تھا ، عملی طورپر ایک دن کا ریمانڈ ملا ہے ،اب مزیدریمانڈدیاجائے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فوادچوہدری کا بیان ریکارڈپر موجود ہے،انھوں نے اپنی تقریر کا اقراربھی کیاہے، تقریر پر توکوئی اعتراض اٹھا نہیں سکتا، ملزم نےبیان ماناہے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سی ڈی پیمراسےحاصل کر لی ہے،وائس میچنگ بھی کر لی ہے، ہمیں کہاگیا کہ یہ منشی کا کام کرتے ہیں، ہمیں دھمکیاں دی گئیں کہ ان کےگھروں تک جائیں گے، الیکشن کمیشن کےخلاف رجیم چینج کےبعد ایسی باتیں کی جا رہی ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فوادچوہدری سینئرسیاستدان ہیں لیکن قانون سےبڑھ کرکوئی نہیں، ان کےگھر کی تلاشی لیناضروری ہے، گھرسے لیپ ٹاپ،موبائل ان کی موجودگی میں حاصل کرناضروری ہے کیونکہ فوادچوہدری کے بیان میں دیگر افراد بھی شامل ہیں۔

فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان اور الیکشن کمیشن کےوکیل کےدرمیان تلخ کلامی ہوئی ، بابراعوان نے کہا کہ ایٹمی ریاست کوموم کی گڑیاں بنادیاگیاہے ، ججوں کےگھروں تک جانےکابیان دیاگیا،ہم نےپرچہ نہیں کروایا

بابراعوان نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ آپ بارکےممبرہیں، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی میں بار کا ممبر ہوں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ آپ کو پتہ ہونا چاہیے اس طرف سپریم کورٹ کےوکیل کھڑےہیں ، جن کورول آف لاءکاشوق ہےسرکاری وکالت کی نوکری چھوڑکر وکالت کریں۔

وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ بڑا صاحب کون ہے ؟ اس ملک میں بڑاصاحب بھی نامعلوم ہو، یہاں کوئی بھی ایسا نہیں جس کےخیالات فواد سے مختلف ہوں، یہ کہتےہیں جو پیچھے بیٹھے ہیں ان کو شامل تفتیش کرنا ہے، سارےثبوت ،لیب لاہور میں ہیں۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جب لاہورہائیکورٹ ملزم کا پوچھ رہی تھی تواسلام آبادلےآئے، پراسیکیوشن نہیں بتا رہی کہ یہ فواد چوہدری سےچاہتےکیاہیں، فواد چوہدری نے آگ لگانےکانہیں کہا۔

عدالت نے بابراعوان کو ہدایت کی کہ آپ کارائٹ ہے پورا دن دلائل دیں لیکن اختصاررکھیں، جس پر وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ میں 2دن دلائل دوں گا انہوں نے 2 دن ریمانڈلیا ، ج 27 جنوری میری سالگرہ بھی ہے،آج میرا دن ہے۔

وکیل بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعظم کےخلاف عدم اعتمادکےووٹ میں لوگوں کوخریداگیا، فواد چوہدری کے بیان کی ویڈیو موجود ہے، تفتیش اور کرنی کیاہے؟

بابراعوان کا کہنا تھا کہ لوٹا اپوزیشن لیڈر بیٹھایا ہوا ہے ، الیکشن کمیشن نےبطورحکومت خودکوبنالیاہے، الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کروانا ہے،اسلام آبادبلدیاتی انتخابات سےایک رات قبل الیکشن کمیشن بھاگ گیا، الیکشن کمیشن آئین کی کھلے عام خلاف ورزی کررہاہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انہوں نے کہا سارے ادارے خطرے میں آ گئے ، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ یہ کہتے ہیں فواد چوہدری سے اتنے پریشان ہیں اتنے مودی سے پریشان نہیں ،ایک افسر کی تصویر چل رہی ہے جس قدر جھکا ہوا ہے اس سے کمان بن جائے۔

فواد چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ 124 اے اور 505 اس کیس میں نہیں لگتے ، یہ میرے مقدمے میں مدعی ہیں یہ کیسے مجھے انصاف دے سکتے ہیں، الیکشن کمیشن پولیس کے پیچھے کیوں پناہ لیتا ہے ،انہوں نے فرخ حبیب کے خلاف مقدمہ درج کیا یہ بنانا رپبلک تو نہیں۔

بابراعوان نے کہا کہ فرخ حبیب کے خلاف مقدمہ میں کہتے ہیں ہم 80 تھے اور اس ایک نے ڈکیتی مار لی ،کبھی کلبشوشں کو ہتھکڑی لگائی کبھی اس کے منہ پر کپڑا ڈالا جس کو بارڈ چھوڑنے گئے تھے ،الیکشن کمیشن میرے خلاف مقدمہ میں مدعی ہیں، ان سے انتخابات میں انصاف کیسےمانگوں؟

وکیل بابراعوان نے سوال کیا کہ کلبھوشن پراسیکیوشن کا کزن ہے؟ کیوں نہیں پوچھتے اس سے؟ دنیا میں آزاد عدلیہ کا کوئی تصور نہیں، فرخ حبیب نے کالے ڈالے کو روکنےکی کوشش کی، اس پر مقدمہ ہوگیا۔

وکیل نے مزید کہا کہ فواد چودھری دہشتگرد نہیں ہیں، کوئی ایک پرچہ بغاوت کا عدالت کے سامنے پراسیکیوشن لے آئے، پراسیکیوشن کہتی ہے بیان سے سرکاری ادارے خطرے میں اگئے، پراسیکیوشن نے تو میڈم نور جہاں کے نغمے کے خلاف بات کردی، میڈم نور جہاں کہتیں وطن کے سجیلے جوانوں، پراسیکیوشن کہتی بیان سے سرکاری ادارے گر گئے۔

بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ پراسیکیوشن جتنی غلامی تو بھارتی پبلک سروینٹ نہیں کرتے۔

عدالت نے دلائل کے بعد فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فواد چوہدری کی ہتھکنڈی کھولنے کی استدعا منظور کرلی۔

Comments

- Advertisement -