لاہور :اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کے صاحبزادے سیلمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشل کورٹ سینٹرل لاہورمیں وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل امجدپرویز نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر 2008 سے 2018 تک کی ہے، ایف آئی آرمیں25 ارب کی منی لانڈرنگ کاالزام لگایاگیا، کہاگیارمضان شوگر ملز، جعلی کمپنیوں کےاکاؤنٹس سےمنی لانڈرنگ ہوئی ، پچھلی گورنمنٹ میں تفتیشی نے دفعات ختم کرکے نئی دفعات لگائیں اور سردست25ارب کاالزام لگایا گیا ہے۔
امجدپرویز نے بتایا کہ 2.8ارب کاالزام ایف آئی آرسےچالان تک ختم کردیا، بہت سارےالزامات کوپراسیکیوشن ٹیم نےچالان میں ختم کردیا، کسی بھی ملزم کو اشتہاری قرار دینے کے لیے طریقہ کار اختیار کرنا پڑتا ہے، پہلےریکارڈپرلایاجاتاہےکہ ملزم جان بوجھ کر چھپ گیا ہے ، عدالت سمن کےبعدوارنٹ اور پھر اشتہاری کی کارروائی کرتی ہے ، عدالت چالان میں تفتیشی کی رپورٹ پرکسی کواشتہاری قرارنہیں دے سکتی۔
وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ لندن کی این سی اے سےمیرے خلاف تحقیقات کرائی گئیں، پونے2 سال تحقیقات ہوئی،کرپشن کاایک روپیہ ثابت نہیں ہوسکا، برطانیہ میں رہا کشکول تو نہیں اٹھانا تھا،وہاں کاروبارکیا، میرےخلاف کرپشن کے سیاسی کیسز بنائے گئے۔
وکیل نے کہا چالان میں اشتہاریوں کو ضابطےکی کارروائی کےبعداشتہاری قرارنہیں دیاگیا ، جس پر جج اعجازحسن اعوان کا کہنا تھا کہ میں نے تو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کررکھاہے تو وکیل نے کہا چالان میں سرخ رنگ سےتحریراشتہاریوں کےمطابق آرڈرجاری کیا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ چالان میں اشتہاری ملزمان کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے، جس پر عدالت نے سیلمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔