تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

کووڈ 19 سے دماغ کو سنگین نقصانات کا خدشہ

کووڈ 19 پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری ہے تاہم یہ مرض دل، گردوں اور جگر کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، اب حال ہی میں دماغ پر بھی اس کے سنگین اثرات کا انکشاف ہوا ہے۔

امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کے نتیجے میں اسپتال میں زیر علاج رہنے والے ایک فیصد مریضوں کو ممکنہ طور پر جان لیوا دماغی پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تھامس جیفرسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے مریضوں کو جان لیوا دماغی پیچیدگیوں بشمول فالج، جریان خون اور ورم کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ کووڈ سے پھیپھڑوں کو ہونے والے نقصانات پر تو کافی کچھ معلوم ہوچکا ہے مگر ہم اس بیماری سے متاثر ہونے والے دیگر اعضا پر زیادہ بات نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مرکزی اعصابی نظام کی پیچیدگیاں اس تباہ کن وبا کے سنگین کیسز اور اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

اس تحقیق میں لگ بھگ 42 ہزار ایسے مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو کووڈ 19 کے باعث امریکا یا مغربی یورپ کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج رہے تھے، ان افراد کی اوسط عمر 66 سال تھی اور ان میں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی تعداد دگنی تھی۔

بیشتر مریض پہلے سے مختلف امراض جیسے امراض قلب، ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر سے متاثر تھے۔

ان میں سے جن افراد کے ایم آر آئی یا سی ٹی اسکین ہوئے، ان میں سے 442 مریضوں میں کووڈ 19 سے جڑی دماغی پیچیدگیوں کو دریافت کیا گیا۔

نتائج سے عندیہ ملا کہ 1.2 فیصد مریضوں کو کووڈ کے باعث کسی ایک دماغی پیچیدگی کا سامنا ہوا ان میں فالج (6.2 فیصد)، برین ہیمرج (3.77 فیصد) اور دماغی ورم (0.47 فیصد) سب سے عام پیچیدگیاں تھیں۔

ماہرین نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ مرکزی اعصابی نظام کی تمام پیچیدگیوں کے مستند تفصیلات سامنے لائی جائیں۔

مجموعی طور پر امریکا کے مقابلے میں یورپ میں مریضوں میں دماغی پیچیدگیوں کی شرح 3 گنا زیادہ تھی۔ تحقیق میں اس فرق کے عناصر کی وضاحت نہیں کی گئی مگر ماہرین نے بتایا کہ یورپ کے مقابلے میں امریکا میں کووڈ مریضوں میں فالج کی شرح زیادہ تھی۔

Comments

- Advertisement -