تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

کرونا وائرس کی ویکسین موجود ہے، اکثر امریکیوں کی رائے

واشنگٹن : ہر تین میں سے ایک امریکی کا خیال ہے کہ کوویڈ 19 وائرس کی ویکسین یقینی طور پر تیار ہوچکی ہے لیکن اسے عوام تک نہیں پہنچایا جارہا جبکہ آدھے لوگوں کا خیال ہے کہ اس مہلک وائرس کو لیب میں تیار کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رورٹ کے مطابق ڈیموکریسی فنڈ یو سی ایل اے نیشنسکیپ پروجیکٹ اور یو ایس اے ٹوڈے کے ذریعہ ایک رائے شماری کی گئی جس میں 29 فیصد امریکی شہریوں نے کہا کہ شاید یا یقینی طور پر یہ بات سچ ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین موجود ہے لیکن اسے عوام تک نہیں پہنچایا جارہا۔

سروے کے مطابق 32 فیصد امریکیوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ جان لیوا کرونا وائرس کا علاج موجود ہے لیکن اسے عوام تک منتقل نہیں کیا جارہا۔

رائے شماری کے مطابق 44 امریکیوں کا خیال رہے کہ اس موذی وبا کرونا وائرس قدرتی نہیں بلکہ اس کو لیبارٹری میں تخلیق کیا گیا ہے جبکہ 56 فیصد کا کہنا تھا اس بات میں کوئی حقیقت نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سروے کے دوران آدھے ریپبلکنز نے کرونا وائرس کے لیب میں تیار کرنے پر یقین کا اظہار کیا جبکہ 37 فیصد ڈیموکریٹس نے خیال ظاہر کیا کہ اس وائرس کو لیب میں بنایا گیا ہے۔

ڈیموکریسی فنڈ کے ووٹر اسٹڈی گروپ کے ریسرچ ڈائریکٹر رابرٹ گریفن کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کا نتیجہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی صورت میں نکلا ہے جس نے کاروبار بند کردیئے ہیں اور عالمی معیشت کو تباہ کردیا ہے.اب لوگوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے کہ جن کا کہنا ہے کہ حکام اب کاروبار کھولنے کےلیے راستہ نکالیں۔

خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کی وبا نے 53 ہزار 266 افراد کی جانیں لیں جبکہ 9 لاکھ 45 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے، کرونا وائرس نے دنیا بھر میں 2 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 28 لاکھ 93 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہیں۔

Comments

- Advertisement -