تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کورونا وائرس نے دنیا کا آخری کونہ بھی نہ چھوڑا

سنتیاگو : پوری دنیا کی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لینے والی جان لیوا وبا کورونا وائرس نے اس محفوظ ترین مقام کو بھی نہ چھوڑا جو اب تک اس کی پہنچ سے دور تھا۔

جان لیوا کورونا وائرس دنیا کے اس آخری براعظم تک بھی پہنچ گیا ہے جو اب تک اس وبائی مرض سے محفوظ تھا، براعظم انٹار کٹیکا میں اب تک کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا مگر اب وہاں لاطینی امریکی ملک چلی کے تحقیقی مرکز میں اولین کووڈ کیسز سامنے آئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی ریسرچ بیس میں چلی کی فوج کے 26 افراد اور دیگر عملے کے 10 افراد میں کوویڈ19 کی تشخیص ہوئی ہے۔ جنرل برنارڈو او ہیگینس ریکیولم ریسرچ بیس میں ان کیسز کی رپورٹ 21 دسمبر کو سامنے آئی۔

اس حوالے سے چلی کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بروقت احتیاطی کارروائی سے ان افراد میں کوویڈ 19کی تشخیص ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقی مرکز کو معاونت فراہم کرنے والے ایک بحری جہاز کے عملے کے 3 افراد میں بھی انٹار کٹیکا کے مشن سے واپسی پر کوویڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

انٹارکٹیکا میں جن 36 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی انہیں چلی کے شہر پونتا آریناس منتقل کیا جاچکا ہے جہاں وہ قرنطینہ میں ہیں اور ان کی حالت مستحکم ہے۔

غیر ملکی ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹار کٹیکا کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام اہم تحقیقی منصوبوں کو روکا جاچکا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا بھر کے سائنسدانوں کا کام متاثر ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -