تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

کرونا کی ڈیلٹا قسم اتنی تیزی سے کیوں‌ پھیلتی ہے؟ وجہ سامنے آگئی

بیجنگ: چین کے طبی اور تحقیقی ماہرین نے کرونا کی تغیر شدہ قسم ڈیلٹا کے تیزی سے پھیلنے اور ہلاکت خیزی کی وجہ تلاش کرلی۔

چین کے ماہرین نے کرونا کی ڈیلٹا قسم پھیلنے کی وجوہات جاننے کے لیے حال ہی میں مطالعہ کیا، جس میں ہلاکت خیزی اور بڑھتے ہوئے کیسز کو مدنظر رکھا گیا۔

ماہرین کے مطابق ڈیلٹا قسم کے زرات عام کرونا سے زیادہ طاقت ور ہیں، جو پوشیدہ بھی رہتے ہیں اور اس قدر شدت سے حملہ کرتے ہیں کہ اس کی تشخیص صرف دو روز پہلے ہی ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج پری پرنٹ سرور وائرلوجیکل میں شائع ہوئے، ابھی تک ماہرین کے مطالعے اور دعوے کو کسی طبی جریدے نے شائع کرنے کی منظوری نہیں دی۔

اطلاعات کے مطابق ماہرین نے چین میں رپورٹ ہونے والے چند کیسز کا تجزیہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈیلٹا قسم اس قدر تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا قسم عام کرونا سے دگنی رفتار سے پھیلتی ہے جبکہ ایلفا قسم 60 فیصد زیادہ متعدی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کی ڈیلٹا قسم کی آمد کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں اضافہ

ماہرین نے 21 مئی کو رپورٹ ہونے والے ڈیلٹا قسم کے پہلے کیس کا جائزہ لیا اور متاثرہ شخص کے قریب میں رہنے والوں کی نگرانی و اسکریننگ کی۔

مریض کے قریبی افراد کو آئسولیٹ کرکے ان کے روزانہ پی سی آر ٹیسٹ کیے گئے اور اس طرح پہلے مقامی کیس کے بعد مزید 167 مقامی کیسز کو شناخت کیا گیا۔ اس ڈیٹا کا موازنہ چین میں وبا کے آغاز کے ڈیٹا سے کیا گیا۔

تحقیقی ماہرین کے سامنے یہ بات آئی کہ ’ کسی مریض میں پی سی آر ٹیسٹ سے بیماری کی تشخیص کا اوسط وقت (یعنی وائرس کی اتنی مقدار کی موجودگی جو ٹیسٹ کو مثبت بنانے کے لیے کافی ہوتی ہے) وبا کے آغاز 5.61 دن تھا جبکہ ڈیلٹا قسم کے مریضوں میں 3.71 دن تھا۔

ماہرین کے مطابق ’جو لوگ ڈیلٹا قسم سے متاثر ہوئے اُن میں علامات اس لیے ظاہر نہیں ہوئی کیونکہ جسم میں وائرس کی مقدار کو پکڑا نہیں جاسکا، اسی وجہ سے یہ متعدی بن رہا ہے اور وائرل لوڈ کی صورت میں سامنے آیا ہے‘۔

ماہرین نے بتایا کہ تحقیق کو دوران یہ جاننے کی کوشش بھی کی گئی کہ ایک فرد کس صورت میں وائرس کو پھیلا سکتا ہے، بیماری کی روک تھام کی حکمت عملی کے لیے اہمیت رکھتا ہے، مگر ڈیلٹا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بہت برق رفتاری سے کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی روک تھام کا وقت بہت کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیلٹا ویرینٹ کیخلاف کون سی ویکسین انتہائی مؤثر ہے؟ محققین نے بڑا دعویٰ کردیا

اسے بھی پڑھیں: کورونا کے ’ڈیلٹا ویرینٹ‘ سے متعلق حیران کن انکشاف

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ پی سی آر ٹیسٹوں میں ڈیلٹا کے مریضوں میں وائرل لوڈ وائرس کی اصل قسم کے مریضوں کے مقابلے میں 1260 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ ڈیلٹا وائرس پھیلنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ قسم جسم کے اندر اپنے جیسا طاقتور دوسرا وائرس پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیلٹا سے متاثر ہونے والا مریض ابتدائی ایام میں دوسروں کے لیے خطرناک ہے کیونکہ اُس میں سے اُن ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو  دوسروں میں وائرس منتقل کرسکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -
عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں