تازہ ترین

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا، وائرس آہستہ آہستہ فلو جیسی صورتحال اختیار کر جائے گا۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے سوئس اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہو سکتا ہے اور ویکسین کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ زیادہ عالمی رسد فراہم کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کے دوران اس شعبے میں پیداواری صلاحیت میں توسیع کو دیکھتے ہوئے مناسب مقدار اگلے سال کے وسط تک دستیاب ہو جائے گی تاکہ دنیا کی پوری آبادی کو ویکسین دی جا سکے، یہ بھی ممکن ہے کہ بوسٹر خوراکیں مطلوبہ مقدار میں دستیاب ہوں۔

اسٹیفن بینسل نے مزید کہا کہ جلد ہی بچوں کے لیے بھی ویکسی نیشن دستیاب ہوگی۔ جو لوگ ویکسین نہیں لیں گے وہ قدرتی طور پر قوت مدافعت حاصل کریں گے کیونکہ ڈیلٹا لہر انتہائی متعدی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم بالآخر اپنے آپ کو فلو جیسی صورتحال میں پائیں گے۔ ویکسی نیشن کروانے سے آپ موسم سرما اچھا گزار سکتے ہیں اور اگر آپ ویکسی نیشن نہیں کرواتے تو آپ کو بیمار ہونے کا خطرہ رہے گا جبکہ اسپتال میں بھی داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔

اس سوال پر کہ کیا اگلے سال کے دوسرے نصف حصے میں زندگی معمول پر آجائے گی؟ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک سال کے اندر ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں ان لوگوں کے لیے بوسٹر ڈوز پر رضا مند ہوں گی جنہیں پہلے ہی ویکسین دی گئی تھی کیونکہ جن مریضوں کو پچھلے موسم میں ویکسین لگائی گئی تھی انہیں بلا شبہ اب بوسٹر کی ضرورت ہوگی۔

Comments

- Advertisement -