تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

کرونا سے بچ جانے والوں‌ میں‌ ایک سال بعد موت کا خطرہ

فلوریڈا: امریکی سائنس دانوں نے تحقیقاتی مطالعوں کے بعد تشویش ظاہر کی ہے کہ انفیکشن کے 12 ماہ بعد کرونا وائرس سے بچ جانے والوں میں موت کا خطرہ موجود ہے۔

امریکی جریدے فرنٹیئرز اِن میڈیسن میں شائع ہونے والے نتائج میں دکھایا گیا ہے کہ، 65 سال سے کم عمر کے لوگوں میں، جو کووِڈ 19 کے ساتھ اسپتال میں داخل تھے، انفیکشن کے بعد 12 مہینوں میں موت کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 233 فی صد زیادہ تھا، جنھیں کرونا لاحق نہیں تھا۔

تحقیقی مطالعے کے مطابق وہ لوگ جو گزشتہ بارہ ماہ میں کرونا سے صحت یاب ہو چکے تھے، ان میں ہونے والی 80 فی صد اموات امراضِ قلب (کارڈیوویسکولر) یا سانس کی بیماریوں سے نہیں ہوئی، یہ نتائج بتاتے ہیں کہ کرونا وائرس کے اثرات نہ صرف سخت بلکہ بہت وسیع ہیں، حتیٰ کہ انفیکشن سے مقابلہ بھی ہو چکا ہوتا ہے۔

اس مقالے کے مصنف پروفیسر آرک مینَوس کا کہنا تھا کہ سائنسی برادری میں بہت زیادہ دل چسپی اس بات پر مرکوز ہے کہ کرونا وائرس لاحق ہونے کے بعد مریضوں کے ساتھ کیا کیا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ‘طویل کووِڈ’ یا دماغی دھند یا بو کی کمی جیسی مستقل علامات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، لیکن ہمیں کرونا سے بحالی کے بعد موت کے سخت نتائج میں دل چسپی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ کرونا وائرس کا اثر اتنا ضرور ہوگا کہ بحالی کے بعد بھی انسانی جسم میں پیچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، اور یہ کہ اس کا نفسیاتی اور جسمانی صدمہ اتنا ہوگا کہ دیرپا نقصان کے لیے کافی ہوگا۔

اس تناظر میں فلوریڈا یونیورسٹی کے محققین نے صحت پر کرونا وائرس کے طویل مدتی اثرات کی پیمائش کرنے کے لیے فلوریڈا یونیورسٹی کے دو شہروں میں موجود ہیلتھ سسٹم میں موجود ان لوگوں کا الیکٹرانک ہیلتھ کیئر ریکارڈ دیکھا، جن کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے تھے، اور ٹیسٹ کے بعد 30 دنوں میں مرنے والوں کو اس تجزیے سے خارج کیا گیا۔

1 جنوری سے 30 جون 2020 کے درمیان 13,638 لوگوں کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا تھا، ان میں سے 424 لوگوں میں کرونا وائرس پایا گیا تھا۔ ان میں سے صرف 178 افراد کرونا کے شدید انفیکشن میں مبتلا ہوئے۔

اس کے بعد محققین نے پہلے پی سی آر ٹیسٹ کے بعد 365 دنوں تک ان لوگوں کے الیکٹرانک ہیلتھ کیئر ریکارڈز کا جائزہ لیا، انھوں نے پایا کہ گروہ میں شامل 2,686 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

طبی ٹیم نے اس کے بعد ان افراد میں موت کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے ہیلتھ کیئر ریکارڈز کا تجزیہ کیا، اور کرونا مثبت اور کرونا منفی ٹیسٹ والے لوگوں میں موت کے خطرے کا موازنہ کیا۔ انھوں نے پایا کہ جنھیں کرونا لاحق ہوا تھا، ان میں زیادہ تر اموات یعنی 5 میں سے تقریباً 4 اموات کی وجہ امراض قلب یا سانس کی بیماری نہیں تھی، حالاں کہ ان دونوں سسٹمز پر کرونا کے واضح اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ COVID-19 کا اثر اس سے زیادہ دیر تک قائم رہ سکتا ہے جس کی ہم نے پہلے توقع کی تھی۔

لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ پروفیسر مینَوس نے کہا اگرچہ اس بارے میں کئی طرح کے نظریات گردش کر رہے ہیں کہ کرونا انفیکشن کے بعد کی شدید پیچیدگیاں کیوں نمودار ہوتی ہیں، تاہم یقینی طور پر میکانزم قائم کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ جسم میں شدید سوزش جسم کے متعدد حصوں کو متاثر کرتا ہے۔

Comments

- Advertisement -