پیرس: فرانس میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز ہوگیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانسیسی حکومت نے سیکیورٹی کے نام پر سخت اقدامات کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔
فرانسیسی پولیس نے سرچ آپریشن کے نام پر 120 مسلم گھروں کی تلاشی لی جبکہ حکومت نے امن و امان کے نام پر مختلف اسلامی تنظیموں اور مواد پر پابندی کا فیصلہ بھی کرلیا۔
مقامی انتظامیہ نے حکومتی احکامات کے بعد پیرس کے شمال مشرقی علاقے میں واقع مسجد کو سیل کر کے وہاں سرکاری حکم نامہ بھی چسپاں کردیا۔
مزید پڑھیں: شہری فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اردوان کی اپیل
یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ، فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی قرارداد جمع
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر کے اسلام کو دہشت گردی کا منبع کہنے کے بیان کے بعد ان کے خلاف متعدد ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جن میں میکرون کی تصاویر کو بھی جلایا جا رہا ہے، کئی ممالک میں فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ بھی شروع ہو گیا ہے۔
اسلامی ممالک میں فرانس کے خلاف شہریوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر اپنے غم و غصے کا بھی اظہار کیا۔
پاکستان، سعودی عرب، ترکی سمیت تمام ہی اسلامی ممالک نے فرانس میں شائع ہونے والے توہین آمیز خاکوں پر شدید رد عمل دیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ فرانسیسی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کردیں۔