اٹھنے بیٹھنے کے دوران گھٹنوں یا جوڑوں سے ہڈیاں چٹخنے کی آوازیں کیوں آتی ہیں، یہ وہ سوال ہے جو اکثر لوگوں کو پریشان کرتا ہے کہ کہیں یہ کوئی بیماری تو نہیں؟
اس حوالے سے ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے ایک انٹرویو میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور ہڈیاں چٹخنے کی اصل حقیقت کو بیان کرتے ہوئے بہت سی غلط فہمیوں کو دور کیا۔
اکثر لوگ بیٹھے بیٹھے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو چٹخاتے ہیں یا پھر بیٹھ کر اٹھتے ہوئے گھٹنوں سے چٹخنے کی آوازیں آتی ہیں تو ان کو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کی انگلیوں کے جوڑوں کی ہڈیوں کے ٹکراؤ یا رگڑنے سے یہ آواز پیدا ہورہی ہے یا پھر یہ کوئی بیماری ہے، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔
ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے بتایا کہ ویسے تو نوجوانی یا درمیانی عمر میں عام طور پر جوڑوں کی بیماری تو نہیں ہوتی لیکن ہو بھی سکتی ہے تاہم اس کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نماز پڑھنے کے دوران اٹھنے بیٹھنے سے ہڈیاں چٹخنے کی آوازیں آئیں اور ان میں کسی قسم کا درد نہ ہو تو کوئی پریشانی کی بات نہیں کیونکہ یہ عمل ہمارے اندرونی نظام میں شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہوتا یہ ہے کہ انسان کے تمام جوڑوں میں ’سائنوول فلوئیڈ‘ نامی مادہ موجود ہوتا ہے اگر وہ ایک خاص لیول سے زیادہ ہوجائے تو وہ ایک بلبلے کی شکل اختیار کرلیتا ہے یا یہ کہہ لیں کہ کیمیکل میں تبدیلی آتی ہے اور ہمارے اٹھنے بیٹھنے سے اسی کے چٹخنے کی آواز نکلتی ہے لیکن یہ ہڈیوں کے ٹکرانے کی آواز نہیں۔
ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے کہا کہ اس کے علاوہ اگر انگلیاں یا جوڑ چٹخنے کے ساتھ درد کی شدت بھی محسوس ہونے لگے تو فوری طور پر ایکسرے کروا کر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔