قرآن کریم میں حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کا ذکر کیا گیا ہے جن میں سے قابیل نے رقابت میں اندھا ہو کر اپنے بھائی ہابیل کو مار ڈالا تھا۔
جب اس نے اپنے بھائی کو قتل کردیا تو اسے سمجھ نہ آیا کہ اپنے اس گناہ کو کیسے چھپائے۔ تب ایک کوا آیا اور اپنی چونچ سے زمین میں گڑھا کھودنے لگا۔ کوے کو دیکھ کر قابیل کو بھی اپنا گناہ دفن کرنے کا خیال سوجھا اور اس نے گڑھا کھود کر اپنے بھائی کی لاش اس میں دبا دی۔
قرآن میں ہے کہ قابیل نے خود کو لعنت ملامت بھی کی کہ ایک پرندے سے آنے والا خیال اسے پہلے کیوں نہ سوجھا۔
مذکورہ واقعے کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا نا ممکن نہیں کہ کوا ایک ذہین اور چالاک پرندہ ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کوا اس سے کہیں زیادہ چالاک ہے جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔
نیشنل جیوگرافک کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوا اپنی خوراک کس ذہانت سے حاصل کرتا ہے۔
کوے کی کوئی خاص خوراک نہیں ہے اور یہ عموماً سبزیوں اور گوشت سمیت تمام اشیا باآسانی کھا لیتا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کوا اپنا شکار حاصل کرنے کے لیے پودوں کی شاخوں کو بطور آلہ استعمال کرتا ہے۔
کوے شاخ کو چھیل کر نہ صرف اس کے اگلے سرے کو نوکیلا بناتے ہیں بلکہ بعض اوقات اسے موڑ کر ہک کی شکل بھی دیتے ہیں تاکہ خوراک کو اپنی طرف کھینچ سکیں۔
کوے ایسا اس وقت کرتے ہیں جب انہیں ننھے ننھے سوراخوں یا تنگ جگہوں میں اپنی مطلوبہ خوراک نظر آجائے اور وہاں تک پہنچنا ان کے لیے مشکل ہو۔ ایسے میں یہ ہک دار شاخ کوے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق کوے نئی حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر کووں کے ساتھ شیئر بھی کرتے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔