تازہ ترین

کریوسٹی روبوٹ نے مریخ پر 2ہزار دن مکمل کرلیے

کریوسٹی روور ناسا کا معروف روبوٹ ہے جسے مریخ کی سائنس لیبارٹری بھی کہا جاتا ہے، ’کریوسٹی روور‘ نے سیاری مریخ پر دو ہزار دن مکمل کرلیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے ناسا نے سن 2012 میں مریخ پر ’کیورسٹی روور‘ نامی روبوٹ بھیجا تھا، مریخ سائنس لیبارٹری کے نام سے مشہور روبوٹ اس وقت سرخ سیارے پر موجود ایک خشک جھیل کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ اس دوران روبوٹ کے کیے گئے اہم مشاہدوں میں سے کچھ منتخب مشاہدے آپ کی خدمت میں پیش پیں۔

کریوسٹی نے پہلی تصویر 5 اگست 2012 میں مریخ پر اترنے کے پندرہ منٹ بعد ہی بھیج دی تھی۔ جب یہ تصویر ملی تو سائنسدانوں کو اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ مشن کامیاب رہے گا۔

کیوروسٹی روور کی سرخ سیّارے پر اترنے کے بعد بھیجی گئی تصویر

خلا میں روبوٹ نے جو تصاویر لی ہیں ان میں بہت سے دلکش اور ڈرامائی عکس خود زمین کے ہیں۔ البتہ زمین کی کریوسٹی روور کی اس تصویر میں زمین رات کے وقت ایک دھندلے نکتے کی مانند دیکھی جاسکتی ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدان روزانہ کی بنیاد پر کریوسٹی روور کے ذریعے دس کروڑ میل دور مریخ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

مریخ سے لی گئی زمین کی تصویر

سائنسدانوں نے کریوسٹی روور کے ذریعے مریخ پرگول شکل کے کچھ پتھر دیکھے جو کسی قدیمی اور کم گہرے دریا کی تہہ کی مانند تقریباً چارارب سال پرانے بلند پہاڑوں سے بہتا تھا۔ سرخ سیارے کی اس متروک ہوئی جھیل سے برآمد ہونے والے ان پتھروں کی تصاویر دیکھ کرسائنسدان یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ مریخ پر چٹانیں اور پرتیں کس طرح وجود میں آئی ہیں۔

مریخ پر پائے گئے گول شکل کے پتھر

مریخ کے ابتدائی مشن میں سائنسدانوں کی ٹیم کو اندازہ نہیں تھا کہ کیا مریخ پر لاوا بہتا تھا یا کوئی جھیل تھی لیکن ان تصاویر کا مشاہدہ کرنے کے بعد صورتحال واضح ہوئی کہ یہ یلو نائف خلیج ہے۔ یہ حصّہ باریک ریت اور مٹی کی پرتوں سے بنا ہے اور یہ اس وقت اکٹھی ہوئی ہوگی جب دریا اس قدیمی متروک ہوئی جھیل سے ملتا ہوگا۔

یلو نائف پر جمع ہوئے مٹی کی پرتیں

ناسا کی ٹیم نے روبوٹ کے ذریعے اس چٹان کو کھودا تو مٹی اور نائٹروجن سے بننے والے مرکبات سے معلوم ہوا سرخ سیّارے کے ماحول کسی قسم کی زندگی کے آثار پائے جاتے تھے، لیکن ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ کیا وہاں واقعی زندگی تھی؟

کیوروسٹی روور ربورٹ کی سیلفی

گرزتے وقت کے ساتھ ساتھ کریوسٹی روور نے سیلفی لینے میں مہارت حاصل کر لی ہے، یہ سیلفیاں صرف دکھانے کے لیے نہیں ہیں بلکہ ان سے سائنسدانوں کی ٹیم کو پورے مشن میں روور کی مجموعی حالت سے آگاہ کرتی رہتی ہیں۔

سائنسدانوں نے کریوسٹی روور کے ذریعے گذشتہ پانچ سالوں میں مریخ کے اس 18.4 کلومیٹر کے رقبے پر ترجیحی بنیادوں پر تحقیق کی ہے تاکہ معلوم ہو کہ اس خطے میں ماضی میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -