تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

بھارت میں 42 ہزار دیہاڑی دار مزدوروں نے خود کشی کر لی

نئی دہلی: ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ایک سال میں دیہاڑی کرنے والے 42 ہزار مزدوروں نے خود کشی کر لی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی طرف سے پیر کے روز جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 64 ہزار 33 افراد نے خودکشی کی۔

خود کشی کرنے والے ہر چار افراد میں ایک یومیہ مزدور تھا، دیہاڑی دار مزدوروں کی تعداد 42 ہزار 4 تھی، یعنی 25.6 فی صد۔

2020 میں بھی خود کشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد یومیہ مزدوروں کی تھی، جب خود کشی کرنے والے مجموعی طور پر 1 لاکھ 53 ہزار 52 افراد میں سے 37 ہزار 666 یعنی 24.6 فی صد یومیہ مزدور تھے۔

تاہم بھارت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب خود کشی کرنے والے دیہاڑی دار مزدوروں کی تعداد ایک چوتھائی سے بھی بڑھ گئی ہے۔

ncrb suicide

کرونا وبا سے قبل 2019 میں بھارت میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 39 ہزار 123 افراد نے خود کشی کی تھی، ان میں یومیہ مزدوروں کی تعداد 32 ہزار 563 یعنی 23.4 فی صد تھی۔

تازہ ترین رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خود کشی کرنے والوں میں نہ صرف سب سے زیادہ تعداد روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی تھی بلکہ مختلف گروپس کے لحاظ سے بھی قومی اوسط کے اعتبار سے ان دیہاڑی دار مزدوروں میں خود کشی کی رفتار سب سے تیز رہی۔

بھارت میں قومی سطح پر 2020 سے 2021 کے دوران خود کشی کی اوسط شرح میں 7.17 فی صد کا اضافہ ہوا، لیکن اسی مدت کے دوران یومیہ مزدوروں میں خود کشی کی شرح 11.52 فی صد بڑھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روازنہ اجرت پر کام کرنے والوں میں زراعت کے شعبے میں مزدوری کرنے والوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2021 میں زراعت کے شعبے میں کام کرنے والے 10 ہزار 881 افراد نے خود کشی کی تھی۔ اگر ان کو بھی یومیہ مزدوروں میں شامل کر لیا جائے تو خود کشی کرنے والوں میں اس طبقے کی اوسط اور بھی بڑھ جائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں حالیہ عرصے میں اور بالخصوص کووِڈ 19 کی وبا کے دوران امیروں اور غریبوں کے درمیان خلیج میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -