تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کیلئے خطرہ!

ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں اسمارٹ فونز کے بغیر زندگی نامکمل سی لگتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ فون کا زیادہ استعمال ذہنی صحت پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے آپ مسلسل ذہنی تناؤ کا شکار ہوسکتے ہیں، دنیا بھر میں لاکھوں لوگ چلتے پھرتے سوتے جاگتے فون کی اسکرین پر اپنی نظریں جمائیں رہتے ہیں اگر کہیں باہر نکلیں تو ارد گرد کے ماحول میں سمانے کے بجائے اپنے موبائل پر ٹکٹکی باندھ بیٹھتے ہیں۔

اس حوالے سے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکسٹ الرٹس اور مسلسل سوشل میڈیا پر مصروف رہنے کی قیمت ذہنی اور جذباتی طور پر ادا کرنا پڑتی ہے، اگر ہم فون کے استعمال کے دورانیے کو کم کردیں تو اس سے بچاجاسکتا ہے۔

اسمارٹ فونز کا ذہنی تناؤ سے تعلق

امریکی یونیورسٹی کے یامالیس ڈیاز نامی پروفیسر کا کہنا ہے کہ 2020 میں ہر عمر کے افراد میں ذہنی تناؤ کے غیرمعمولی امتزاج کو دیکھا گیا ہے، اس کی ممکنہ وجہ کرونا وائرس بھی ہے البتہ متعدد طریقوں سے فونز اور دیگر ڈیوائسز اس تناؤ میں اضافے کی وجہ بن رہے ہیں، ایسی صورت میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں۔

ماریہ موروائیڈز نامی ماہر نفسیات نے بتایا کہ خبروں کی بھرمار کی وجہ سے بھی ذہنی تناؤ بڑھتا ہے اور بے چینی پیدا ہوتی ہے، ڈیجیٹل ڈیوائسز حقیقی معنوں میں ہمارے ذہنوں کو ہر وقت چوکنا رکھتی ہیں جس سے منفی نتائج مرتب ہوتے ہیں اور ذہنی صلاحتیں کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت حال ڈپریشن کا شکار بھی کرسکتی ہے، سوشل میڈیا ذہنی بے چینی میں منفرد انداز میں اضافہ کرتا ہے کیونکہ وہ ہمیں اپنا موازنہ دیگر سے کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

ماہر نفسیات نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا اور نیوز اپڈیٹس ہمارے دماغ میں ایک دباؤ پیدا کرتے ہیں، زیادہ سے زیادہ لائکس اور توجہ حاصل کرنے کے چکر میں ہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے عادی ہوجاتے ہیں۔ اس وجہ سے بار بار سوشل میڈیا کی مختلف سائٹس کا وزٹ بھی کرتے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں ہمارا دماغ پرسکون نہیں ہوتا، اس سے نیند کا معمول متاثر ہوتا ہے جبکہ ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کی سطح بڑھتی ہے اور اثرات روزمرہ زندگی پر بھی پڑتے ہیں۔

تناؤ اور بے چینی میں کمی کیسے لائی جائے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی ایک ضرورت ہے لیکن اس کا استعمال کیسے کیا جائے اس کا انتخاب آپ خود کرتے ہیں، ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارمز جیسے زوم سے مختلف وجوہات کے باعث دماغی تھکاوٹ بڑھتی ہے، اس سے بچنے کے لیے ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال محدود کرنا ہوگا۔

ہمارے دن بھر کی مصروفیات میں ہر ٹاسک کے لیے فون کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، ہمیں کیا پڑھنا ہے یا کوئی معلومات حاصل کرنی ہے تو فون کے ذریعے کسی کو کال کرکے پوچھ لیں جو ممکنہ طور پر فون کو طویل وقت دینے سے بچائے گا اور موبائل پر سوشل میڈیا یا دیگر نوٹیفکیشن آپشن کو میوٹ کردیں۔

Comments

- Advertisement -