کوپن ہیگن: ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن انگرا اسٹوج برگ نے روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لیے سیکیورٹی رسک قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انگرا اسٹوج برگ نے کہا ہے کہ ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں 18 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران وہ اپنے کاموں پر بھی جاتے ہیں، وہ مختلف مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں اور بسیں بھی چلاتے ہیں ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
خاتون وزیر نے کہا کہ ڈنمارک میں موجود تمام مسلمان رمضان کے دوران اپنے کاموں سے چھٹیاں لیں تاکہ ہماری سوسائٹی کو لاحق خطرات دور ہوسکیں۔
ڈنمارک کی تھری ایف ٹرانسپورٹ یونین نے خاتون وزیر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو ابھی تک موجود ہی نہیں ہے۔
ڈنمارک کی مسلم یونین نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ پر خاتون وزیر کو کہا ہے کہ مس اسٹوج برگ آپ کی توجہ کا شکریہ لیکن مسلمان بالغ افراد روزہ رکھ کر بھی اپنا اور معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں۔
خاتون وزیر کی جماعت کے ایک وزیر نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے اسٹوج برگ کو تجویز دی ہے کہ سیاست دان غیر ضروری مداخلت کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دیں۔