تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

دارا سنگھ: پہلوانی سے اداکاری تک

لمبے چوڑے دارا سنگھ کو بچپن ہی سے کسرت اور پہلوانی کا شوق تھا۔

کُشتی لڑنے کے لیے کم عمری میں تربیت حاصل کرنا شروع کر دی۔ استاد سے داؤ پیچ سیکھ کر ایک روز جب مقامی اکھاڑے میں اترے تو جیسے ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ رہا۔

ابتدائی اور آزمائشی مقابلوں میں پہلوانوں سے زور آزمائی میں کبھی چت ہوئے تو کسی پر بھاری پڑگئے۔

پھر وہ دن آیا جب اکھاڑے میں واقعی ایک حریف کا سامنا کیا اور اسے یوں چِت کیا کہ تماشائی دنگ رہ گئے۔

بعد کے برسوں میں انھیں مقامی اکھاڑے سے لے کر عالمی سطح پر منعقدہ کُشتی کے مقابلوں میں ٹائٹل اپنے نام کرنے کا موقع ملا۔

دارا سنگھ نے عالمی سطح پر مقام بنانے کے ساتھ ساتھ رستمِِ پنجاب اور پھر رستمِِ ہند کا خطاب بھی حاصل کیا۔

انھوں نے دولتِ مشترکہ کے منعقدہ کشتی کا مقابلہ جیتا اور ”عالمی چمپئن“ کہلائے۔

1968 میں دارا سنگھ ورلڈ ریسلنگ چیمپئن شپ کے فاتح بھی بنے۔

ان کی پہلوانی اور اکھاڑے میں فتوحات ہی ان کی وجہ شہرت نہیں بلکہ ایک حوالہ اداکاری بھی ہے۔ انھوں نے سیاست میں بھی حصہ لیا، مگر اداکاری کے میدان میں خود کو منوانے میں زیادہ کام یاب رہے۔

اس پہلوان اداکار کی زندگی کے اوراق الٹیں تو معلوم ہوا گا کہ مکمل نام دارا سنگھ رندھاوا تھا۔

ان کی پیدائش 1928 میں بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں ہوئی۔ وہ نہایت سادہ مزاج اور شگفتہ طبیعت کے مالک تھے۔ دارا سنگھ نے پہلوانی کے زمانے ہی میں فلم نگری میں قدم رکھ دیے۔

”سکندر اعظم“ اور ”ڈاکو منگل سنگھ“ جیسی فلموں سے شروع ہونے والا یہ سفر ”جب وی میٹ“ تک جاری رہا جو 2007 میں سامنے آئی۔ یہ ان کی زندگی کی آخری فلم تھی۔

اس فلم میں دارا سنگھ نے کرینہ کپور کے دادا کا کردار نبھایا تھا۔ اسی طرح ایک اور مشہور فلم ”کل ہو نہ ہو“ میں بھی وہ اسی روپ میں نظر آئے۔

دارا سنگھ نے ٹی وی ڈراموں میں بھی اداکاری کی اور ہندی کے علاوہ پنجابی فلموں میں بھی کام کیا۔ ان کی ایک پنجابی فلم ’جگا‘ تھی جس پر انھیں بیسٹ ایکٹر کا ایوارڈ دیا گیا۔

اس پہلوان نے اداکاری کے بعد فلم نگری میں خود کو بحیثیت پرڈیوسر اور رائٹر بھی آزمایا۔

12 جولائی کو اَجل نے دارا سنگھ کو "پچھاڑ” دیا۔ یہ 2012 کی بات ہے جب وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندگی کے اکھاڑے سے "باہر” ہو گئے۔

(تلخیص و ترجمہ: عارف عزیز)

Comments

- Advertisement -