تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ڈان لیکس کا مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا

لندن: ڈان اخبار کے مالک حمید ہارون نے بین الاقوامی انٹرویو میں تسلیم کرلیا کہ ڈان لیکس انٹرنیشنل ایجنڈا تھا، برطانوی نشریاتی ادارے نے ڈان کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھادیے۔

تفصیلات کے مطابق ڈان اخبار کے مالک حمید ہارون نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ڈالن لیکس سے متعلق مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا تھا۔

انٹرویو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ میڈیا کو کس سے خطرہ ہے تو انہوں نے سوشل میڈیا ٹرولز کا نام دیا کہ ان کی جانب سے بلواسطہ دھمکیاں دی گئیں ہیں، انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں کبھی کسی ادارے کی جانب سے انہیں براہ راست کوئی فون یا دھمکی نہیں دی گئی۔

میزبان نے انٹرویو میں ان سے کہا کہ ڈان اخبار شائع ہورہا ہے اور اس پر کسی قسم کی بندش نہیں ہے، آپ کا دعویٰ ہے کہ میڈیا پر حملے ہورہے ہیں۔، آپ کا دعویٰ اور پاکستان کے زمینی حقائق مختلف ہیں۔

انٹرویو میں ان سے نواز شریف اور ان کی سیاسی جماعت کو پلیٹ فارم دینے سے متعلق بھی سوال کیا گیا کہ یہ کیسی غیر جانب داری ہے تو ڈان کے مالک حمید ہارون اس معاملے پر کوئی بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

بی بی سی کے میزبان اسٹیفن سیکر نے اپنے سوال میں کہا کہ پاکستان میں فوج ملک سے دہشت گردی ختم کررہی ہے ، الیکشن میں بھی فوج سیکیورٹی فراہم کرے گی، آپ کا بیان فوج کی کارکردگی کومتاثر کرتا ہے ۔ آپ لوگوں میں نفرت کا بیج بورہے ہیں اور تاثر دے رہے ہیں کہ پولنگ اسٹیشن پر افواج کی تعیناتی سے انتخابات میں دھاندلی ہوگی۔ سول ملٹری تناؤ کا سبب تو آپ بنے ہیں۔

میزبان نے یہ بھی سوال کیا کہ آپ خودساختہ آزاد، غیرجانبداری کا دعویٰ کرتے ہیں اور سزایافتہ نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم کی حمایت بھی کرتےہیں۔ اینکر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ماضی سے جمہوریت بہت بہترہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -