تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

جرمنی میں مردہ وہیل مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آگئیں

برلن: جرمنی کی ایک ساحلی ریاست میں 2 دیو قامت مردہ وہیل مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آگئیں۔ ماہرین کے مطابق ان وہیلوں کے پیٹ میں لاتعداد پلاسٹک کے اجزا ہیں۔

جرمنی کی ریاست شیلسوگ ہولسٹن کے ساحل پر 2 مردہ وہیل مچھلیاں سمندر کی لہروں کے ساتھ بہہ کر ساحل پر آگئیں۔ ماہرین نے جب ان مچھلیوں کا جائزہ لیا تو انہیں معلوم ہوا کہ ان مچھلیوں کے معدے پلاسٹک کے اجزا سے بھرے پڑے تھے۔

مزید پڑھیں: جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ان کے پیٹ میں 13 میٹر طویل مچھلیوں کے جال، 70 سینٹی میٹر لمبے کار کے ایک پلاسٹک کے ٹکڑے سمیت دیگر پلاسٹک کی اشیا ملی ہیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان مچھلیوں نے ان اشیا کو خوراک سمجھ کر کھایا ہوگا۔

ریاست کے وزیر برائے ماحولیات رابرٹ ہیبک کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ پلاسٹک نہ صرف ہماری زندگیوں کا لازمی جز بن چکا ہے بلکہ ہم انہیں استعمال کے بعد بہت لاپرواہی سے پھینکنے کے عادی ہوگئے ہیں۔

whale-2

انہوں نے کہا کہ پلاسٹک اشیا کا سمندر میں جانا سمندری حیات کے لیے سخت خطرے کا باعث ہے۔ یوں لگتا ہے کہ یہ مچھلیاں پلاسٹک سے پیٹ بھرے ہونے کے باوجود بھوکی تھیں۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ پلاسٹک براہ راست ان کی موت کی وجہ نہیں بنا البتہ اس پلاسٹک کے باعث ان کا وزن بے ہنگم ہوگیا اور غلطی سے کم گہرے پانی میں آنے کے بعد ان کے لیے گہرے پانی میں واپس جانا مشکل ہوگیا، یوں جلد ہی ان کے جسمانی اعضا ناکارہ ہوتے گئے جو ان کی موت کا سبب بنا۔

واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

مزید پڑھیں: برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین پر استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کا 80 فیصد حصہ سمندر میں چلا جاتا ہے۔ ان میں پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں شامل ہوتی ہیں جو سمندر میں جا کر آبی حیات کی بقا کو سخت خطرات پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔

اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔ مچھلیاں اور دیگر آبی حیات ان کو کھانے کی اشیا سمجھ کر بھی نگل جاتے ہیں جس کے بعد یہ ان کے معدے میں پھنس جاتے ہیں اور بالآخر یہ آبی حیات موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -