تازہ ترین

امریکا کی ڈیل آف دی سنچری میں خودمختار فلسطینی ریاست شامل نہ ہونے کا انکشاف

واشنگٹن : امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ’صدی کا معاہدہ ‘سے تعبیر کیے گئے امریکی معاہدے میں ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق فلسطین کے امن سے متعلق معاہدے کے مرکزی عناصر سے واقف ذرائع نے بتایا کہ معاہدے میں فلسطینیوں کی زندگی میں عملی بہتری لانے کی تجاویز شامل ہیں لیکن اس میں محفوظ فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس کے آخر میں وائٹ ہاوس کی جانب سے طویل انتطار کے بعد یہ امن معاہدے جاری کیے جانے کا امکان ہے جس کی صدارت امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر کر رہے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق حکام اس منصوبے کو خفیہ رکھ رہے ہیں، جیرڈ کشنر اور دیگر حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن کی ابتدائی کوششوں کے آغاز کے تحت اس میں ریاست کے قیام کا عنصر شامل نہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں اسرائیل کے سیکیورٹی خدشات پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے، یہ امن معاہدہ خصوصا غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر اور صنعتی تعمیرات کی تجاویز پر مبنی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو کامیاب کرنے یا اس کے آغاز کے اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک کا تعاون بھی ضروری ہوگا۔

جیرڈ کشنر کے معاہدے سے واقف عرب حکام کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی خاص پیش کش نہیں کی گئی بلکہ اس منصوبے میں فلسطینی شہریوں کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے جائیں گے اور متنازع علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کیا جائے گا۔

جیرڈ کشنر اور دیگر امریکی حکام نے امن اور اقتصادی ترقی کو عرب میں اسرائیل کو تسلیم کرنے اور حاکمیت کے بجائے فلسطین کی خودمختاری سے متعلق ورڑن کی قبولیت سے جوڑا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے انتخابات سے قبل کہا تھا کہ وہ مغربی کنارے میں قائم یہودی آبادکاروں کو اسرائیل میں ضم کردیں گے۔

نیتن یاہو کے اس بیان نے سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کے اس خیال کو تقویت پہنچائی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطین کی مقبوضہ زمین پر اسرائیل کے تسلط کو وسیع کرے گی۔

Comments

- Advertisement -