تازہ ترین

قوم کو عبدالستار ایدھی کے سایۂ شفقت سے محروم ہوئے پانچ سال بیت گئے

پانچ برس قبل آج ہی کے دن عبدُالسّتار ایدھی دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ پاکستان کا ایک روشن حوالہ، حقیقی پہچان اور پوری دنیا میں اپنی سماجی خدمات کے سبب مثال بننے والے ایدھی آج بھی ہمارے دلوں میں‌ زندہ ہیں۔

عبدُالستار ایدھی 28 فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

عبدالستار ایدھی نے چھوٹی عمر ہی میں مدد، تعاون، ایثار کرنا سیکھ لیا تھا۔ وہ ان آفاقی قدروں اور جذبوں کو اہمیت دیتے ہوئے بڑے ہوئے جن کی بدولت وہ دنیا میں‌ ممتاز ہوئے اور پاکستانیوں کو ایک مسیحا ملا۔ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کے تحت آج بھی کتنے ہی بے گھر، لاوارث، نادار اور ضرورت مند افراد زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عظیم سماجی راہ نما نے اپنی سماجی خدمات کا آغاز 1951ء میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا تھا۔ اپنے فلاح و بہبود کے پہلے مرکز کے قیام کے بعد نیک نیّتی، لگن اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار عبدالسّتار نے ایدھی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی اور تادمِ مرگ پاکستانیوں کے دکھ درد اور تکالیف میں مسیحائی اور خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ 1997ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا۔

اسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت پاگل خانے، یتیموں اور معذوروں کے لیے مراکز، بلڈ بینک اور اسکول بھی کھولے گئے۔ انھوں‌ نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے متعدد دیگر ممالک میں بھی امن اور جنگ کے مواقع پر ضرورت پڑنے پر انسانیت کے لیے خدمات انجام دیں۔

حکومتِ پاکستان نے اس مسیحا کو نشانِ امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے شیلڈ آف آنر پیش کی اور حکومتِ سندھ نے عبدالستار ایدھی کو سوشل ورکر آف سب کونٹیننیٹ کا اعزاز دیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر عبدالستار ایدھی کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں رومن میگسے ایوارڈ اور پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔

گردوں کے عارضے میں مبتلا عبدالستار ایدھی 2016ء میں کراچی میں وفات پاگئے۔ ان کی تدفین مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئی۔

Comments

- Advertisement -