تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

معروف لوک گلوکار الن فقیر کی برسی

آج پاکستان کے نام ور لوک فن کار الن فقیر کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 4 جولائی 2000ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔

الن فقیرکا اصل نام علی بخش تھا۔ ان کا سنِ پیدائش 1932ء بتایا جاتا ہے۔ الن فقیر کا تعلق سندھ کے علاقے مانجھند، ضلع دادو سے تھا۔ ان کے والد دھمالی فقیر مشہور ساز شہنائی بجانے کے حوالے سے معروف تھے۔ یوں الن فقیر لوک گیت اور موسیقی سے شروع ہی سے مانوس ہوگئے۔ وہ سریلی آوازیں سنتے، مقامی سازوں کو دیکھتے اور انھیں‌ تھامنے اور بجانے کے فن کو سمجھتے ہوئے بڑے ہوئے تھے۔ اس ماحول نے ان کے اندر سوز و گداز پیدا کیا اور ایک وقت آیا کہ انھوں نے لوک فن کار کی حیثیت سے نام و مقام پیدا کیا۔

الن فقیر کو سندھی شاعری کی مشہور صنف وائی گانے میں مہارت حاصل تھی۔ مقامی سطح پر اپنے فن کام مظاہرہ کرنے والے الن فقیر ریڈیو پاکستان اور اس کے بعد پاکستان ٹیلی وژن تک رسائی حاصل کرنے میں کام یاب رہے اور یوں‌ انھیں ملک بھر میں‌ شہرت حاصل ہوئی۔

وہ اپنی گائیکی کے مخصوص انداز کی وجہ سے ہر خاص و عام میں مقبول تھے۔ پرفارمنس کے دوران سندھ کے روایتی ملبوس کے ساتھ ان کا منفرد اور والہانہ انداز حاضرین و ناظرین کی توجہ حاصل کرلیتا تھا۔ گائیکی کے دوران الن فقیر کا مخصوص رقص، جھومنا اور مست و سرشاری کا عالم اپنی مثال آپ تھا۔

سندھ کے عظیم شاعروں کا کلام گانے والے الن فقیر کا نام "تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا، اسے دنیا کی لہروں سے ڈرنا کیا” اور "اتنے بڑے جیون ساگر میں تُو نے پاکستان دیا” جیسے گیتوں کی بدولت فن کی دنیا میں امر ہو گیا۔

1987ء میں حکومتِ پاکستان نے الن فقیر کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی جب کہ 1999ء میں پاکستان ٹیلی وژن نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ عطا کیا تھا۔ الن فقیر جامشورو میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -