تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

صاحبِ اسلوب ادیب اشرف صبوحی کا یومِ‌ وفات

اردو زبان و ادب میں‌ نادرِ‌ روزگار اور صاحبِ اسلوب ادیبوں میں اشرف صبوحی کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا جن کا بیش قیمت تخلیقی سرمایہ درجنوں کتابوں میں محفوظ ہے اور علم و ادب کی دنیا میں یہ کتب لائقِ مطالعہ ہی نہیں بلکہ یہ برصغیر کی نابغہ روزگار ہستیوں کی زندگی کے بعض‌ واقعات، تذکروں اور ہندوستان کے تہذیبی و ثقافتی ورثے پر سند و حوالہ سمجھی جاتی ہیں۔

اشرف صبوحی 22 اپریل 1990ء کو کراچی میں وفات پا گئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ اشرف صبوحی کو صاحبِ اسلوب ادیب مانا جاتا ہے۔ انھیں‌ واقعات اور خاکہ نگاری میں کمال حاصل تھا اور ان کے مضامین میں دلّی کی تہذیب، ثقافت وہاں کے خاص پکوان اور مختلف شخصیات کے تذکرے پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان کا اصل نام سیّد ولی اشرف تھا۔ وہ 11 مئی 1905ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور تقسیم کے بعد ہجرت کر کے کراچی آگئے اور یہیں زندگی کا سفر تمام کیا۔

ڈپٹی نذیر احمد کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے اشرف صبوحی کی نثر رواں اور نہایت خوب صورت ہے جس نے انھیں ہم عصروں میں ممتاز کیا اور قارئین نے ان کی تحریروں کو بہت پسند کیا۔

اشرف صبوحی کی تصانیف میں دہلی کی چند عجیب ہستیاں، غبار کارواں، جھروکے اور انگریزی ادب کے تراجم شامل ہیں۔ ان کے تراجم دھوپ چھائوں، ننگی دھرتی اور موصل کے سوداگر بہت مشہور ہوئے، اشرف صبوحی نے بچوں کے لیے بھی لکھا اور یہ سرمایہ کتابی شکل میں محفوظ ہے۔ وہ گلشنِ اقبال کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -