تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

عشق اور سیاست میں ناکام ہونے والے دیو آنند بولی وڈ میں‌ کام یاب رہے

دیو آنند صاف گو اور باضمیر کہا جاتا ہے۔ مشہور ہے کہ وہ حیرت انگیز شخصیت کے مالک اور ایسے انسان تھے جن کے قول و فعل میں تضاد نہیں تھا۔

ہندوستان کی فلم نگری میں‌ دیو آنند کا کیریئر پانچ دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ وہ 2011ء میں‌ آج ہی کے دن دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے تھے۔

بولی وڈ میں اپنی صلاحیتوں کی بدولت کام یاب ہونے والے اس اداکار نے عشق اور سیاست دونوں میں ناکامی کا منہ دیکھا، لیکن ایسی بھرپور زندگی گزاری جس میں ہر خاص و عام ان کے فن کا مداح اور شخصیت کا گرویدہ رہا۔

دیو آنند کے ناکام عشق سے جڑا فلم کی شوٹنگ کے دوران پیش آنے والا ایک حادثہ کچھ یوں تھا کہ فلم ’ودیا‘ کے ایک گانے ’کنارے کنارے چلے جائیں گے‘ کی عکس بندی کی جارہی تھی۔ دیو آنند اور اداکارہ ثریا کشتی میں سوار تھے جو اچانک پلٹ گئی۔ اس موقع پر دیو آنند نے کسی طرح ثریا کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ اس حادثے کا تو چرچا ہوا ہی، ان کی محبّت کا خوب شہرہ بھی ہوا، لیکن کہتے ہیں کہ ثریا کی نانی کی وجہ سے ان کی شادی نہیں‌ ہوسکی۔

اس واقعہ کے کئی سال بعد اداکارہ نے فلمی میگزین کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ میں نے بعد میں دیو آنند سے کہا کہ ’اس دن اگر آپ مجھے نہیں بچاتے تو میں ڈوب جاتی، انھوں نے جواب دیا کہ آپ ڈوب جاتیں تو میں بھی مر جاتا۔‘

عملی سیاست میں ان کا حصّہ لینا اس لیے قابلِ ذکر ہے کہ وہ واحد بولی وڈ اسٹار تھے جس نے قومی سطح کی سیاسی پارٹی تشکیل دی تھی، اور اپنے نظریے اور اصول کی بنیاد پر حکم رانوں کی مخالفت بھی کی۔

دیو آنند نے متحدہ ہندوستان میں شکرگڑھ میں 26 ستمبر 1923ء کو ایک متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کا نام دھر دیو پشوری مل آنند تھا۔ گریجویشن انگریزی ادب میں لاہور کے گورنمنٹ کالج سے مکمل کی، لیکن آگے تعلیم حاصل نہیں‌ کرسکے۔ والد نے انھیں نوکری کرنے کو کہہ دیا تھا تاکہ گھر کے اخراجات میں ان کا ہاتھ بٹا سکیں۔ اسی شہر سے انھوں نے ایک دن ممبئی کا سفر اختیار کیا اور پھر وہیں کے ہو رہے۔

یہ 1943ء کی بات ہے جب وہ نوکری کے بجائے فلم انڈسٹری میں قسمت آزمانے ممبئی کے لیے نکلے تھے۔ لیکن اتنی آسانی سے کام کہاں‌ ملتا۔ کچھ کوششوں کے بعد ملٹری سینسر آفس میں کلرک کی نوکری مل گئی۔ تقریباً ایک سال تک نوکری کرنے کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی چیتن آنند کے پاس چلے گئے جو اس وقت ہندوستانی ڈرامہ ایسوسی ایشن سے وابستہ تھے۔ وہاں دیو آنند کو ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل گیا اور چھوٹے موٹے کردار ان کی ہمّت اور حوصلہ بڑھانے لگے۔

سال 1945ء میں فلم ’ہم ایک ہیں‘ سے بطور اداکار دیو آنند کو اپنے نئے سفر کے آغاز کا موقع ملا۔ سال 1948ء میں فلم ضدی پردے پر سجی جو ان کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ دیو آنند نے اسی عرصے میں فلم ڈائریکشن کے شعبے میں بھی قدم رکھ دیا کام یاب فلمیں بنائیں۔

1954ء میں اداکار کی شادی کلپنا کارتک سے ہوئی جو مشہور اداکارہ تھیں۔ دیو آنند نے ہالی وڈ کے تعاون سے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں فلم گائیڈ بنائی، جس پر انھیں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ انھوں‌ دو فلم فیئر اپنے نام کیے۔

بطور ہدایت کار ان کی فلموں میں 1950ء کی فلم افسر کے علاوہ ہم سفر، ٹیکسی ڈرائیور، ہاؤس نمبر 44، کالا بازار، ہم دونوں، تیرے میرے سپنے و دیگر شامل ہیں۔ بھارت میں انھیں پدم بھوشن اور ہندی سنیما کے معتبر ترین دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

دیو آنند نے ہر قسم کے کردار ادا کیے، اور ان کی مقبولیت اور وجہِ شہرت وہ انداز تھا جس میں دیو آنند جھک کر لہراتے ہوئے چلتے، مخصوص انداز سے بولتے اور اسی طرح ان کے لباس میں شامل اسکارف اور سَر پر بیگی ٹوپی بالخصوص شائقین کی توجہ حاصل کرلیتی تھی۔ دیو آنند انڈسٹری میں‌ اپنے اسٹائل کے لیے مشہور تھے۔

Comments

- Advertisement -