تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

بہمنی سلطنت: تاج الدّین فیروز شاہ کا عہد گلبرگہ کا بامِ‌ عروج ثابت ہوا

بہمنی سلطنت کا آٹھواں حکم ران ابو المظفر تاج الدّین فیروز شاہ تھا جس کا دورِ حکومت 1397ء سے 1422ء تک رہا۔

فیروز شاہ کی تاریخِ پیدائش اور اس کے ابتدائی حالاتِ زندگی بہت کم دست یاب ہیں، لیکن مؤرخین اس کا یومِ وفات یکم اکتوبر 1422ء بتاتے ہیں۔ آج اس بہمنی سلطان کا یومِ‌ وفات ہے جس کے بارے میں قیاس یہ ہے کہ وہ 1371ء میں پیدا ہوا اور 1397 میں تخت سنبھالا تھا۔ گلبرگہ اس سلطنت کا دارُالخلافہ تھا۔

تاج الدّین فیروز شاہ کی پیدائش کے حوالے سے اس قیاس کو محمد قاسم فرشتہ کے اس تذکرے سے تقویت ملتی ہے کہ وہ اپنے چچا داؤد شاہ کے اِنتقال کے وقت سات سال کا تھا جب کہ اس کے بھائی احمد شاہ کی عمر چھے برس تھی۔

فیروز شاہ کے ابتدائی حالات کا بھی کوئی علم نہیں، سوائے اِس کے کہ اس کی پیدائش اس کے چچا محمد شاہ اوّل کے عہد میں ہوئی تھی اور انھوں نے ان دونوں بھائیوں کو استاد فضل اللہ کے آگے زانوئے تلمذ طے کرنے بھیجا تھا۔ انہی کے حلقے میں فیروز شاہ کی تربیت اور درس مکمل ہوا۔ دونوں بھائیوں نے جو فیروز شاہ اور احمد شاہ کے نام سے بعد میں بہمنی سلاطین مشہور ہوئے، نے استاد کی خصوصی توجہ اور شفقت سے خوب دل لگا کر علم حاصل کیا۔

مؤرخین کے مطابق تاج الدّین فیروز شاہ غیر معمولی طور پر ذہین اور طبّاع واقع ہوا تھا۔ اس نے اپنے استاد فضل اللہ کے علم و فضل سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور ان کی صحبت سے خوب فیض پایا۔ فیروز شاہ نے اپنے ذخیرۂ علم سے جو شعور اور دانش سمیٹی تھی، اسے پھیلانے کا فیصلہ کیا اور تخت نشینی کے بعد بہمنی سلطنت میں تعلیم اور مدارس کی سرپرستی کے ساتھ اساتذہ کی پزیرائی اور عزّت کرتا رہا۔

بہمنی سلطنت کی تاریخ میں فیروز شاہ کے دور کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اور خود اسے ذی علم اور فاضل ترین حکم ران تسلیم کیا جاتا ہے جس نے اپنے عہد میں تہذیب و تمدن اور علم و فضل کی بڑی قدر کی اور اس کے فروغ کے لیے نمایاں کام کیا۔

فیروز شاہ دکن کے بہمنی خاندان کے اُن سلاطین میں سے ہے جن کو مؤرخین نے دکن کا تاج بھی کہا ہے کیوں کہ اُس کا عہدِ حکومت دکن کا بامِ ترقی تھا۔

مؤرخین لکھتے ہیں کہ اُس زمانے میں فیروز شاہ نے سلطنت کو سنبھالا تھا جب اغیار کے ہاتھوں اسے دھکا لگ رہا تھا اور ڈر تھا کہ کہیں یہ نوخیز سلطنت برباد نہ ہوجائے، لیکن فیروز شاہ نے اسے ایسی مضبوط طنابوں سے جکڑ دیا کہ سلطنت عرصہ دراز تک مستحکم رہی۔

فیروز شاہ سیاست اور امورِ سلطنت میں بھی اپنی فہم و فراست اور ذہانت کے سبب کام یاب رہا اور وہ ایسا حکم ران تھا جس نے تمام اقوام اور روایات کا مطالعہ کرتے ہوئے اپنی ہمسایہ سلطنتوں کے سیاسی تعلقات پر بھی قائم رکھے اور معقول تدبیر سے جواب دیا۔

فیروز شاہ مصلح بھی تھا جس نے سیاست اور معاشرت میں بڑی اِصلاحات بھی کیں۔ اہلِ دکن کے دل و دماغ میں ایک تلاطم اور معاشرت میں طوفان برپا کر دیا اور زندگی کا نیا مطمح نظر پیدا کرکے ایک جدید معاشرہ تشکیل دیا۔

فیروز شاہ کا علمی شغف تمام بہمنی سلاطین سے زیادہ تھا۔ اُسے دکن کا مُعلَّم سلطان بھی کہا جاتا ہے جس نے زندگی بھر اپنی رعایا کی علمی و اِخلاقی خدمت بھی کی اور دکن میں علم کے بڑے بڑے خزانے جمع کردیے۔

فیروز شاہ کی علم نوازی سے گلبرگہ مرکزِ‌ علم و فضل بن گیا تھا اور سلطنت کو آس پاس کی ریاستوں میں پہچان و قبولیت ملی۔

Comments

- Advertisement -