تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

بالی وڈ کی معروف گلوکارہ کا تذکرہ جس کی خوش گوار زندگی میں ’’محبّت‘‘ نے طوفان برپا کردیا

ہندوستان کی فلمی صنعت میں پسِ پردہ گائیکی کے لیے مشہور گیتا دت 1972ء میں آج ہی کے دن دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ ان کے گائے ہوئے گیت بہت مقبول ہوئے اور آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ گیتا دت نے بھارت کے نام ور فلم ساز اور ہدایت کار گُرو دت سے شادی کی تھی۔

گیتا دت 23 نومبر1930ء کو فرید پور، بنگلہ دیش میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندانی نام گیتا گھوش رائے چودھری تھا۔ ان کے والد ایک بڑے اور خوش حال زمین دار تھے۔ اس خاندان نے 40 کی دہائی میں کلکتہ اور پھر ممبئی کا رخ کیا اور تب گیتا دت کو فلم ’’دو بھائی‘‘ میں کام ملا۔ اس کے بعد فلم ’بازی‘‘ کے گانے ان کی آواز میں‌ ریکارڈ ہوئے اور یہی وہ فلم تھی جس کے دوران وہ اس وقت کے نوجوان ہدایت کار گرو دت سے ملیں اور یہ سلسلہ رومان سے شادی پر منتج ہوا۔ 1953 میں شادی کے بعد اس جوڑے کے گھر دو بیٹے پیدا ہوئے اور زندگی بڑی خوش گوار گزر رہی تھی، لیکن گرُو دت اداکارہ وحیدہ رحمان کو دل دے بیٹھے اور ان کی گھریلو زندگی میں طوفان آگیا۔

1957ء میں گرو دت نے اپنی فلم ’’ گوری‘‘ میں گیتا دت کو مرکزی اداکارہ کے طور پر شامل کیا، لیکن یہ فلم مکمل نہ ہوسکی۔ اسی عرصے میں گورو دت وحیدہ رحمان کے عشق میں گرفتار ہوئے تھے اور گیتا دت کو جب یہ معلوم ہوا تو انھیں سخت صدمہ پہنچا اور ان کے درمیان اجنبیت کی دیوار کھڑی ہوتی چلی گئی۔ اس گلوکارہ نے مے نوشی شروع کردی اور ایک روز اچانک انڈسٹری میں گُرو دت کی موت کی خبر آئی جسے بعض لوگ خود کشی بھی قرار دیتے ہیں۔ شوہر کی ناگہانی موت نے گیتا دت کو ہلا کر رکھ دیا، وہ مالی مسائل کا بھی شکار ہو گئیں۔

اس غم کو جھیلتے ہوئے گیتا دت نے گلو کاری کے میدان میں دوبارہ قدم جمانے کی کوشش کی۔ اسٹیج شوز میں بھی کام کیا پھر 1967ء میں ایک بنگالی فلم میں مرکزی کردار ادا کیا۔ 1971ء میں فلم ’’انو بہو‘‘ کے گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔ گیتا دت نے ہندی ہی نہیں‌ بنگالی گیت بھی گائے۔ ان کی آواز بلاشبہ بہت خوب صورت تھی۔

کئی بڑے موسیقاروں اور گلوکاروں نے ان کی فنی عظمت کا اعتراف کیا ہے۔ بابو جی دھیرے چلنا….وہ گیت ہے جو آج بھی سدا بہار گیتوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ اسی طرح‌ فلم دو بھائی کا گیت، میرا سندر سپنا ٹوٹ گیا، دیو داس کا گانا آن ملو آن ملو، صاحب بی بی اور غلام کا گانا نہ جائو سیاں چھڑا کے بیاں اور دیگر گانے گیتا دت کی یاد دلاتے رہیں گے۔

Comments

- Advertisement -