تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

طلعت حسین کو ’’عالی جاہ‘‘ بنانے والے حمید کاشمیری کا تذکرہ

حمید کاشمیری پاکستان کے صفِ اوّل کے ادیب تھے جو افسانہ اور ناول نگاری کے ساتھ ٹیلی ویژن کے ان ڈرامہ نویسوں میں‌ سے ایک تھے جو بے حد مقبول ہوئے اور پی ٹی وی کے سنہرے دور کی یادگار ہیں۔

یکم جون 1930ء کو بانسرہ گلی، مری میں پیدا ہونے والے حمید کاشمیری نے نوجوانی میں کراچی کا رخ کیا اور صدر کے علاقے میں ایک فلیٹ میں سکونت اختیار کرلی۔ یہاں انھوں نے زیبُ‌ النساء (الفسٹن اسٹریٹ) مارکیٹ میں ایک بک اسٹال کھول لیا۔ ان کا یہ بک اسٹال بعد میں کتابوں کا مرکز بن گیا اور پھر وہ وقت آیا جب حمید کاشمیری شہر بھر کے تخلیق کاروں اور فن کاروں میں‌ اپنی علم دوستی کے لیے مشہور ہوگئے۔ ان کی دکان پر فن و ادب سے وابستہ شخصیات محفل سجانے لگیں اور پاکستان بھر سے شعرا، ادیب اور فن کار کراچی آتے تو یہاں پہنچتے اور سب سے ملاقات کرتے تھے۔

حمید کاشمیری اس وقت تک اپنا تخلیقی سفر شروع کرچکے تھے اور افسانہ اور ناول نگاری کے ساتھ ڈرامہ نویسی میں اپنا نام اور مقام بنا لیا تھا۔

ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ’’دیواریں‘‘ 1965ء میں اور دوسرا 1993ء میں ’’سرحدیں‘‘ کے نام سے شایع ہوا۔ انھوں نے پندرہ سے زائد ناول لکھے۔ ’’ادھورے خواب‘‘، ’’کشکول‘‘، ’’پہلا آدمی‘‘ اور ’’رگِ گل‘‘ ان کے مشہور ناول ہیں۔ حمید کاشمیری نے اپنے بہت سے ناولوں کی ڈرامائی تشکیل کی اور ڈرامہ سیریل تحریر کیے۔ ’’کشکول‘‘ ان کا ایسا سیریل تھا، جس میں طلعت حسین ’’عالی جاہ‘‘ کا کردار نبھا کر خوب شہرت سمیٹی جب کہ شکستِ آرزو بھی وہ ڈرامہ تھا جسے بہت زیادہ پسند کیا گیا۔ اس کے علاوہ اعتراف، پاداش، رنگِ حنا، گریز، ہفت آسماں، روزنِ زندان اور پت جھڑ کے بعد ان کے کام یاب ترین ڈرامے تھے۔

حمید کاشمیری نے ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بھی ڈرامے لکھے۔ 6 جولائی 2003ء کو انھوں نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں‌ موند لی تھیں۔

وہ مختلف اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے جن حرّیت، مساوات، نصرت اور نگار شامل ہیں۔ ان کے کالم قارئین میں بے مقبول تھے۔ حمید کاشمیری کو 1973ء میں ان کے ڈرامے پت جھڑ کے بعد پر عالمی ڈرامہ فیسٹیول میں انعام دیا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان رائٹرز گلڈ، نگار اور 2002ء میں اے آر وائی گولڈ انعام بھی دیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -