تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

تاریخی درس گاہ سندھ مدرستہُ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کی برسی

آج سندھ مدرستہُ الاسلام کے بانی اور نام وَر مسلمان دانش وَر حسن علی آفندی کا یومِ‌ وفات ہے جن کا نام ان کے فلاحی کاموں اور تعلیم و تربیت کے حوالے سے خدمات کی وجہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ حسن علی آفندی 20 اگست 1895ء میں دارِ‌ فانی سے کوچ کرگئے تھے۔

حسن علی آفندی 14 اگست 1830ء کو سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے، مگر اپنی محنت اور لگن سے نہ صرف تعلیم حاصل کرکے اپنا مستقبل بنایا بلکہ سندھ کے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کی فکر کرتے ہوئے اس عظیم درس گاہ کے قیام کے اپنے خواب کو بھی پورا کیا جس سے پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے بھی تعلیم حاصل کی۔

حسن علی آفندی نے وکالت کی تعلیم مکمل کرنے کے دوران اس راستے میں جن مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا کیا، اسے دیکھ کر انھیں سندھ کے مسلمان نوجوانوں کے لیے تعلیمی ادارہ بنانے کا خیال آیا۔ انھوں نے اس حوالے سے ابتدائی کوششوں کے بعد ہندوستان کی دیگر قابل اور نام ور شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور ان کی مدد اور تعاون حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔ بالآخر 1885ء میں حسن علی آفندی نے کراچی میں سندھ مدرسۃُ الاسلام کی بنیاد رکھی جو ایک اسکول تھا اور بعد میں اسے کالج کا درجہ دیا گیا۔ آج اسی تعلیمی ادارے کے بطن سے ایس ایم لا کالج سمیت کئی تعلیمی ادارے نکلے اور ان میں مستقبل کی آب یاری کا عمل جاری ہے۔

پاکستان کے بانی، محمد علی جناح، نے سندھ مدرسہ الاسلام سے ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ حسن علی آفندی کے فلاحی کارناموں کے اعتراف میں برطانوی سرکار نے انہیں خان بہادر کا خطاب دیا تھا۔

حسن علی آفندی آل انڈیا مسلم لیگ سے بھی منسلک رہے اور مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے رکن بھی تھے۔ 1934ء سے 1938ء تک وہ سندھ کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔

انھیں انگریز سرکار نے تعلیمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے خان بہادر کے خطاب سے نوازا تھا۔ حسن علی آفندی نے اس اسکول کے قیام کے لیے کوششیں شروع کیں تو وہ سرسید احمد خان سے بھی ملے۔ وہ سمجھتے تھے کہ انگریزوں کے دور میں مسلمانوں نے اگر جدید تعلیم حاصل نہ کی تو وہ ہر لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے اور ہندوستان کی آزادی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔

سندھ مدرسہ نے ثابت کیا کہ حسن علی آفندی اور ان کے ساتھیوں کا ایک جدید درس گاہ کے قیام کا فیصلہ مسلمانوں کے وسیع تر مفاد میں تھا کیوں کہ بعد میں اسی ادارے سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ کئی ایسے مسلمان راہ نما نکلے جنھوں نے مسلمانوں کی اصلاح اور تحریک پاکستان میں مرکزی کردار ادا کیا۔

Comments

- Advertisement -