تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

شہرۂ آفاق میوزیم کی بانی مادام تساؤ کی زندگی کیسے بسر ہوئی؟

مشہورِ زمانہ مادام تساؤ میوزیم کے بارے میں تو آپ نے بہت کچھ سنا ہوگا۔ دنیا کے کئی ممالک میں اس میوزیم کی شاخیں‌ قائم ہیں جن میں عالمی شہرت یافتہ شخصیات کے مومی مجسمے نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں، لیکن کیا آپ مادام تساؤ کو بھی جانتے ہیں؟

مادام تساؤ 1761ء میں فرانس میں پیدا ہوئی تھیں۔ انھوں نے زندگی کی 88 بہاریں دیکھیں اور 16 اپریل 1850ء کو لندن میں‌ ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں‌ موند لیں۔

مادام تساؤ ایک مجسمہ ساز تھیں۔ اس فن میں‌ ان کا کمال اور انفرایت موم سے تیّار کردہ مجسمے تھے۔ ان کا نام میری تساؤ تھا جو مادام تساؤ مشہور ہوئیں۔ میری تساؤ نے چھوٹی عمر میں سوئٹزر لینڈ کے ایک ڈاکٹر سے مجسمہ سازی سیکھی تھی۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ میری تساؤ کی والدہ سوئٹزر لینڈ کے ایک ڈاکٹر کے گھر ملازمت کرتی تھیں، جو ایک طبیب ہی نہیں ماہر موم تراش بھی تھا۔ اسی ڈاکٹر کے گھر آمدورفت کے دوران میری تساؤ کو موم سے نقش و نگار بنانے میں‌ دل چسپی پیدا ہوگئی اور ہوں انھوں نے اس ڈاکٹر سے مجسمہ سازی کا فن سیکھا۔

ابتدائی دور میں مادام تساؤ نے روسو، والٹیر اور رابسپیئر جیسی قد آور شخصیات کے مومی مجسمے بنائے اور اپنے وقت کی کئی مشہور اور نمایاں‌ شخصیات کے مومی پیکر تیّار کیے، بعد میں انھیں انقلابِ فرانس کی بھینٹ چڑھنے والے کئی نمایاں لوگوں کے مجسمے بنانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایک موقع پر وہ اپنا دیس چھوڑنے پر مجبور ہوگئیں۔

مادام تساؤ نے انقلاب کے دوران مارے جانے والوں کے مجسمے بنائے تھے اور ظلم و ستم کی وہ کہانی گویا موم پر نقش کردی تھی جسے سرکار دنیا کے سامنے نہیں‌ لانا چاہتی تھی، تب انھیں قید و بند کی صعوبتیں جھیلنا پڑیں۔ ایک مقدمے میں مادام تساؤ کو سزائے موت سنا دی گئی۔ تاہم وہ کسی طرح بچ نکلنے میں کام یاب رہیں اور یورپ کی خاک چھاننے کے بعد برطانیہ چلی گئیں اور پھر وہیں کی ہو رہیں۔

1835ء میں جب وہ لندن میں تھیں، تو انھوں نے اپنے فن پاروں کی نمائش کے لیے اُس اوّلین مومی عجائب خانے کی بنیاد رکھی جو آج لگ بھگ دو صدیوں بعد بھی دنیا کی توجّہ اور دل چسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ میوزیم ایک تاریخی یادگار اور اہم تفریح گاہ ہے جس کی اب دنیا کے مختلف ممالک میں دو درجن سے زائد شاخیں قائم ہوچکی ہیں۔

مادام تساؤ کے مرکزی عجائب خانے میں سیاست، سماج، ادب، فنون اور کھیل کے میدان کی نام ور اور باکمال شخصیات کے مومی مجسمے موجود ہیں۔ اس مومی عجائب گھر میں مادام تساؤ نے ایک گوشہ بنام چیمبر آف ہارر، انقلابِ فرانس کی بھینٹ چڑھ جانے والوں کے لیے مخصوص کیا تھا۔ اس میں نہ صرف بعض نمایاں‌ اور مشہور مقتولین کے مومی مجسمے رکھے گئے تھے بلکہ مشہور قاتلوں اور سفاک مجرموں کو بھی جگہ دی گئی تھی۔ یہ سب مادام تساؤ کے ہاتھ سے تیّار کردہ مجسمے تھے۔

1842ء میں اس فن کار نے اپنا مومی پیکر بھی تراشا جسے آج بھی مرکزی میوزیم کے داخلی دروازے پر دیکھا جاسکتا ہے۔

لندن کے علاوہ واشنگٹن، نیو یارک، ایمسٹرڈیم، برلن، بینکاک، ٹوکیو، بھارت اور بیجنگ میں بھی اس عجائب خانۂ موم کی شاخیں موجود ہیں۔

Comments

- Advertisement -