تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

‘جراسک پارک’ کے مصنّف مائیکل کرشٹن کا تذکرہ

ہالی وڈ یا دنیا کے کسی بھی ملک کی فلم انڈسٹری میں جہاں بڑوں کے لیے مختلف اہم اور سنجیدہ موضوعات کے ساتھ مزاحیہ فلمیں بنائی جاتی ہیں، وہیں بچّوں کے لیے بھی خاص طور پر مزاحیہ اور تفریحی فلمیں یا ڈرامے بنائے جاتے ہیں، لیکن ایسی فلمیں بہت کم ہیں، جو بیک وقت بچّوں اور بڑوں کی تفریح کا سامان کریں اور انھیں اپنا گرویدہ بنا لیں۔

جراسک پارک وہ فلم ہے جس نے 1993ء میں امریکا کے سنیما گھروں میں‌ دھوم مچا دی تھی اور دنیا بھر میں بچّوں کے ساتھ بڑے بھی اس فلم سے بہت محظوظ ہوئے۔

ہالی وڈ کی سائنس فکشن اور ایکشن فلم جراسک پارک نے وہ کام یابیاں سمیٹیں کہ پروڈکشن کمپنی نے اس پر ایک اور سیریز بنائی اور پھر یہ سلسلہ پانچ سیریز تک پہنچ گیا۔

یہاں ہم جراسک پارک سیریز کی پہلی فلم کا تذکرہ کرتے ہوئے 2008ء میں آج ہی کے دن دنیا سے رخصت ہوجانے والے مائیکل کرشٹن کی یاد تازہ کریں گے جن کے ناول سے متاثر ہو کر یہ فلم بنائی گئی تھی۔

مائیکل کرشٹن دورِ حاضر کے مقبول ترین سائنس فکشن رائٹرز میں سے تھے۔ مائیکل کرشٹن ایک سائنس دان، ڈاکٹر، اسکرین رائٹر اور فلم میکر تھے، لیکن ان کی شہرت کی اصل وجہ ان کے ٹیکنو تھرلر ناول تھے۔ ان کا مشہورِ زمانہ ناول جراسک پارک 1990 میں شائع ہوا تھا۔ ان کے مشہور ناولوں میں جراسک پارک، لاسٹ والڈ، ایئر فریم اور ایڈرومیڈا اسٹرین شامل ہیں۔ ڈکیتی کے ایک مشہور واقعے پر ان کا ناول دی ٹرین روبری بھی پسند کیا گیا۔

مائیکل کرشٹن نے 1942ء میں آنکھ کھولی۔ وہ امریکا کے ان مصنّفین میں سے ایک ہیں‌ جن کی کتابوں کی دنیا بھر میں ریکارڈ فروخت ہوئی اور کئی مشہور ترین فلموں کا اسکرپٹ ان کی کہانیوں سے متاثر ہو کر لکھا گیا یا وہ ان کے ناولوں پر مبنی ہیں۔

وہ ایسے منفرد تخلیق کار تھے جن کے زیادہ تر ناول اور کہانیاں سائنس فکشن اور ٹیکنالوجی پر مبنی تھیں۔ انھوں نے انسانوں کی ذہانت، اس کی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں کسی وجہ سے ناکامی پر پیدا ہونے والی صورتِ حال میں اپنے کرداروں کو نہایت سنسنی خیز، خوف ناک اور مشکلات حالات سے لڑتے ہوئے دکھایا ہے۔

سائنس اور طبّ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مائیکل کرشٹن نے اپنے شعبے میں ملازمت اختیار کرنے کے بجائے خود کو مصنّف کے طور پر منوایا اور ابتدائی زمانے میں قلمی نام سے لکھنے لگے، انھوں نے لگ بھگ 26 ناول اور کہانیاں تخلیق کیں۔ وہ صرف لکھنے تک محدود نہیں رہے بلکہ فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری سے بھی ناتا جوڑا جہاں مائیکل کرشٹن کو فلم ساز اور ہدایت کار کے طور پر کام کرتے دیکھا گیا۔

دنیا بھر میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑنے والی فلم جراسک پارک نے کئی بڑے اعزازات اپنے نام کیے تھے، جن میں 3 آسکر بھی شامل ہیں۔ مائیکل کرشٹن کا یہ غیر مطبوعہ ناول فلم ساز کی نظر میں‌ کیسے آیا، اس کی کہانی کچھ اس طرح ہے کہ ایک روز ان کی ملاقات فلم ڈائریکٹر اسٹیون اسپلبرگ سے ہوئی اور اسی ملاقات میں مائیکل کی ایک غیر مطبوعہ کہانی کا ذکر چھڑ گیا جسے پڑھنے کے بعد فلم ساز نے معروف پروڈکشن کمپنی یونیورسل پیکچرز کو اس کے بارے میں بتایا اور ایک معاہدہ کرکے مائیکل کرشٹن سے جراسک پارک کے حقوق خرید لیے۔

جراسک پارک وہ ناول تھا جس پر فلم پہلے بنی اور بعد میں‌ یہ ناول کی شکل میں‌ شایع ہوا۔

Comments

- Advertisement -