تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

نام وَر مؤرخ، شاعر اور ادیب میر معصوم شاہ بکھری کا یومِ وفات

14 اپریل کو میر محمد معصوم شاہ بکھری اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے تھے۔ انھیں صوبۂ سندھ کی ایک عالم فاضل شخصیت، مؤرخ، شاعر اور ادیب کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔

تاریخ کے اوراق میں ان کی وفات کا سنہ 1606ء درج ہے۔ میر محمد معصوم شاہ بکھری سندھ کے قدیم شہر بکھر میں 1528ء میں‌ پیدا ہوئے۔ وادیٔ سندھ کی اس نابغۂ روزگار ہستی نے نہ صرف سندھ بلکہ برصغیر کی تاریخ مزّین کی اور ان کی تصانیف معلومات کا خزانہ ہیں۔ معصوم شاہ بکھری کو نظام الدین کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔

سندھ کی تاریخی کتابوں میں‌ لکھا ہے کہ میر معصوم شاہ بکھری اکبرِاعظم کے دربار سے وابستہ رہے تھے جس نے ان کو اس زمانے کے ایران میں مغلیہ سلطنت کی جانب سے سفیر مقرر کیا تھا۔ اکبر کے دربار میں پذیرائی کے بعد جہانگیر نے آپ کو امینُ الملک کا خطاب عطا کیا۔ میر محمد معصوم شاہ بکھری ایک بلند پایہ مؤرخ اور سندھ کی تاریخ پر مشہور کتاب، تاریخِ معصومی تحریر کی جو نہایت وقیع اور مستند کتاب مانی جاتی ہے۔ شعروادب اور مختلف علوم میں ان کی گہری دل چسپی نے انھیں‌ درباروں اور اپنے وقت کے علما کی مجالس میں بڑی عزّت اور توقیر عطا کی۔ ان کی چند کتب میں ’پنج گنج‘،’طب و مفردات نامی‘، فارسی شاعری کے دو دیوان، رباعیات کا دیوان شامل ہے۔ ان کا یہ علمی اور ادبی سرمایہ سندھ کی ثقافت کا درخشاں باب ہے۔

سندھ کے تاریخی اہمیت کے حامل شہر سکھر میں میر معصوم شاہ بکھری نے ایک مینار تعمیر کروایا تھا جو انہی کے نام سے موسوم ہے۔ اس مینار کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس کی بلندی ہی نہیں بنیادوں پر اس کا قطر بھی 84 فٹ ہے اور اس کی سیڑھیوں کی تعداد بھی 84 ہے۔ اس مینار کی بنیاد میر محمد شاہ معصوم شاہ بکھری نے رکھی تھی جسے بعد میں ان کے بیٹے نے مکمل کروایا۔

میر محمد معصوم شاہ بکھری کا مزار ان کے تعمیر کردہ مینار سے ملحق قبرستان میں واقع ہے۔

Comments

- Advertisement -