تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

صاحبِ طرز ادیب ملّا واحدی کی برسی

آج اردو زبان کے صاحبِ طرز ادیب اور صحافی ملّا واحدی کا یومِ‌ وفات ہے۔ انھیں دلّی سے متعلق اپنی تصنیف کی وجہ سے بہت شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ ملّا واحدی نے 22 اگست 1976ء کو کراچی میں وفات پائی۔

"میرے زمانہ کی دلّی” ملّا واحدی کی وہ یادگار تصنیف ہے جسے دہلی کے ایک دور کی مستند تاریخ قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ اس میں مصنّف نے وہ تمام حالات تحریر کیے ہیں جو انھوں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے۔

ان کا نام اصل نام محمد ارتضیٰ تھا، مگر مصوّرِ فطرت حضرت خواجہ حسن نظامی صاحب نے انھیں ملّا واحدی کے نام سے یاد کیا جو اتنا مشہور ہوا کہ یہی ان کی شناخت بن گیا۔

ملّا واحدی 17 مئی 1888ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے اور وہیں تعلیم پائی۔ ابتد اہی سے ادب اور صحافت کا شوق تھا۔ نوعمری میں قلم تھام لیا اور ملک کے مؤقر اخبارات اور جرائد میں لکھنے لکھانے کا سلسلہ شروع کیا جن میں ماہ نامہ ’’زبان‘‘ دہلی، ماہنامہ ’’وکیل‘‘ امرتسر، ہفتہ وار ’’وطن‘‘ لاہور اور مشہور ’’پیسہ اخبار‘‘ لاہور شامل تھے۔ بعد میں خواجہ حسن نظامی کے ساتھ نظام المشائخ رسالہ نکالنے میں معاونت کی اور اسی عرصے میں اشاعتِ کتب اور تصنیف و تالیف کا کام شروع کردیا۔ انھوں نے چند اور رسالے بھی جاری کیے جن میں ہفتہ وار درویش، ہفتہ وار طبیب، ہفتہ وار خطیب، ہفتہ وار انقلاب اور روزنامہ رعیت شامل تھے، لیکن انھیں زیادہ عرصہ جاری نہ رکھ سکے۔

قیامِ پاکستان کے بعد ملّا واحدی پاکستان چلے آئے اور پھر یہاں سے جنوری 1948ء میں کراچی سے ’’نظام المشائخ‘‘ کا احیا کیا جو 1960ء تک جاری رہا۔ اس عرصے میں وہ دلّی اور دلّی کی شخصیات کا احوال و تذکرہ بھی رقم کرتے رہے جنھیں بہت پسند کیا گیا۔

ملّا واحدی کی تصانیف میں تین جلدوں میں حیاتِ سرورِ کائنات، میرے زمانے کی دلّی، سوانح خواجہ حسن نظامی، حیات اکبر الٰہ آبادی اور تاثرات نامی کتابیں شامل ہیں۔

اردو کے اس صاحبِ اسلوب ادیب کو کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -