تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

وضع داری اور شائستگی کے ساتھ ترکی ٹوپی اور حقّہ بابائے جمہوریت نصراللہ خان کی پہچان تھا

ملک میں حزبِ مخالف کے طور پر نواب زادہ نصر اللہ خان ہمیشہ فعال اور سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔ پاکستان میں جمہوریت کے لیے ان کی خدمات اور وضع داری اور شائستگی کی سیاست کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وہ جمہوریت کو ملکی ترقی کا ضامن تصور کرتے تھے۔ معاشی مسائل کے حل بھی جمہوری نظام میں دیکھتے تھے۔

وہ ستمبر 2003ء کو وفات پاگئے تھے۔ نصراللہ خان آخری وقت میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے خلاف سرگرم تھے۔

ملک میں مارشل لا اور کسی منتخب حکومت کے غیر جمہوری اقدامات کو نوابزادہ نصراللہ خان جمہوری نے کبھی قبول نہیں کیا اور جمہوری اقدار کی بقا کے لیے ہمیشہ سینہ سپر رہے۔ وہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کے لیے معروف تھے۔

انھوں نے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے 1993 سے 1996 تک یورپ اور او آئی سی میں کشمیر کے تنازع کو بھرپور انداز میں پیش کیا۔ نوابزادہ نصراللہ خان مرحوم نے او آئی سی کانفرنس میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے ایک قرار داد منظور بھی کروائی تھی۔

انھیں پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ’’بابائے جمہوریت‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ مجلسِ احرار سے اپنا سیاسی سفر شروع کرنے والے نوابزادہ نصراللہ قیامِ پاکستان کے بعد مسلم لیگ میں شامل ہوگئے تھے۔

نوابزادہ نصراللہ خان 1918 میں پیدا ہوئے۔ 1928ء سے 1933ء تک ایچیسن کالج میں تعلیم حاصل کی۔ برطانوی راج کے مخالف رہے اور 23 مارچ 1940ء کو قراردادِ پاکستان پیش کی گئی تو اس تاریخی جلسے میں وہ بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے 1933 میں عملی سیاست میں حصّہ لینا شروع کیا اور قیامِ پاکستان کے بعد 1950 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

انھوں نے حسین شہید سہروردی کے ساتھ عوامی لیگ کی بنیاد رکھی اور بعد میں پاکستان جمہوری پارٹی کے نام سے اپنی علیحدہ سیاسی جماعت قائم کی۔

1964 میں نواب زادہ نصراللہ خان نے کمبائنڈ اپوزیشن پارٹیز کے نام سے ایک اتحاد قائم کیا اور اسی سال منعقدہ صدارتی انتخابات میں محترمہ فاطمہ جناح کو اپنا امیدوار نام زد کیا۔ نوابزادہ نصراللہ خان متعدد سیاسی تحاریک کے ساتھ جمہوری پارٹیوں، مختلف سیاسی گروہوں اور بااثر قبائلی شخصیات پر مشتمل اتحاد کے قیام میں متحرک اور فعال رہے جن میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ، جمہوری مجلس عمل، یو ڈی ایف، پاکستان قومی اتحاد، ایم آر ڈی، آل پارٹیز کانفرنس، این ڈی اے اور اے آر ڈی کے نام شامل ہیں۔

نواب زادہ نصراللہ خان اپنے شائستہ لہجے کے باعث سیاست میں ایک منفرد مقام رکھتے تھے۔ ان کا حقّہ اور ترکی ٹوپی بھی ان کی پہچان تھا۔ سیاسی اور عوامی جلسوں میں وہ برمحل اشعار سناتے۔ انھیں شاعری سے بہت شغف تھا۔ وہ خان گڑھ میں آبائی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -