تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا، عبید اللہ علیم کا تذکرہ

18 مئی 2008 کو اردو کے ممتاز شاعر عبید اللہ علیم نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں‌ موند لی تھیں۔ وہ اپنے وقت کے مقبول شعرا میں سے ایک تھے جنھیں‌ مشاعروں میں بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا تھا۔

عبید اللہ علیم 12 جون 1939ء کو بھوپال میں پیدا ہوئے تھے۔ 1952ء میں ان کا خاندان ہجرت کرکے پاکستان آگیا۔ علیم نے یہاں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور ایم اے کرنے کے ساتھ علمی و ادبی حلقوں میں اپنی شاعری کے ذریعے پہچان بنائی، ان کا کلام پاکستان کے معروف گلوکاروں نے گایا۔

عبیداللہ علیم کے شعری مجموعوں میں چاند چہرہ ستارہ آنکھیں کو بہت پذیرائی ملی اور شعروسخن کی دنیا میں یہ مجموعہ ان کی شناخت بنا۔ اس کے علاوہ ان کا کلام ویران سرائے کا دیا، نگار صبح کی امید کے نام سے بھی کتابی شکل میں شایع ہوا۔ علیم کے ان مجموعہ ہائے کلام پر مشتمل کلیات بھی ’’یہ زندگی ہے ہماری‘‘ کے نام سے شایع ہوچکی ہے۔ ان کا ایک شعر ملاحظہ کیجیے

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

Comments

- Advertisement -