آج نام ور شاعر باقی صدیقی کا یومِ وفات ہے۔ وہ 8 جنوری 1972ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ انھوں نے اردو اور پنجابی زبانوں میں شاعری کی اور اپنے منفرد کلام سے ہم عصروں میں نمایاں ہوئے۔
باقی صدیقی کا اصل نام محمد افضل تھا۔ وہ راولپنڈی میں 20 دسمبر 1908ء کو پیدا ہوئے۔ علمی زندگی کا آغاز کیا تو طبیعت اور مزاج نے کہیں ٹکنے نہ دیا۔ مدرس اور کلرک رہے، فلم کمپنیوں سے ناتا جوڑا، لیکن جلد بیزار ہوگئے اور بعد میں ریڈیو پاکستان میں ملازم ہوئے۔
ان کے اشعار سادہ و رواں، انداز شستہ اور لہجہ دھیما تھا جو ان کی پہچان بنا۔ باقی صدیقی کے شعری مجموعوں میں کچّے گھڑے، جم جم، دارو سن، زخمِ بہار، بارِ سفر اور زادِ راہ شامل ہیں۔
باقی صدیقی کو راولپنڈی کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ ان کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔
تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا