پرویز حسن نے فنِ گائیکی میں اپنے استاد مہدی حسن سے گہری عقیدت کی بنا پر خود کو پرویز مہدی کہلوانا پسند کیا اور انہی کا اندازِ گائیکی اپنایا۔ پرویز مہدی بنیادی طور پر غزل گائیک تھے، لیکن کئی نغمات اور متعدد لوک گیت بھی ان کی آواز میں مقبول ہوئے۔
معروف گلوکار پرویز مہدی 2005ء میں آج ہی کے دن اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ ان کی زندگی کا سفر 57 سال جب کہ موسیقی کی دنیا میں ان کا سفر لگ بھگ تیس برس جاری رہا۔ نام ور شعرا کی غزلیں اور کئی گیت ریکارڈ کروانے والے پرویز مہدی کو ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے ملک بھر میں پہچان ملی۔
70ء کی دہائی میں جب ریڈیو اسٹیشن لاہور سے ’میں جانا پردیس’ نشر ہوا تو لوگ پرویز مہدی کی آواز سے آشنا ہوئے اور یوں ان کی شہرت کا سفر شروع ہوا۔
پرویز مہدی نے 14 اگست 1947ء کو لاہور میں ریڈیو کے ایک مشہور گلوکار بشیر حسین راہی کے گھر آنکھ کھولی تھی۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ وہ موسیقی اور سازوں سے بچپن ہی سے قریب ہوگئے تھے اور انھیں گانے کا شوق بھی شروع ہی سے تھا۔ پرویز مہدی نے جے اے فاروق سے موسیقی کی ابتدائی تربیت حاصل کی تھی اور بعد میں مہدی حسن کے پہلے اعلانیہ شاگرد بنے۔
ستارۂ امتیاز سے نوازے گئے پرویز مہدی لاہور میں آسودۂ خاک ہیں۔