تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

یکتائے روزگار شاعر یاس یگانہ چنگیزی کی برسی

اردو کے نام ور شاعر یاس گانہ چنگیزی 4 فروری 1956ء کو دارِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

ان کا اصل نام مرزا واجد حسین تھا۔ وہ 17 اکتوبر 1884ء کو صوبہ بہار کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ شعر گوئی کا آغاز کیا تو یاس تخلص رکھا، بعد میں یگانہ کے نام سے پہچان بنائی۔ 1904ء میں لکھنؤ ہجرت کرگئے اور وہیں زندگی کا سفر تمام کیا۔

اس دور میں لکھنؤ میں مشاعروں اور ادبی محافل کا انعقاد عام تھا، لیکن یگانہ کے مزاج نے انھیں سبھی سے دور رہنے پر مجبور رکھا۔ یگانہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے، حتّیٰ کہ مرزا غالب جیسے شاعر پر بھی اعتراض اور ان کی مخالفت کرتے رہے۔ تاہم اس سے یگانہ کی شعر گوئی اور ان کے فن و تخلیق کی اہمیت کم نہیں‌ ہوتی۔ یگانہ نے بیسوی صدی کے تمام تر تہذیبی، سماجی اور فرد کے داخلی مسائل کو غزل میں‌ پیش کیا اور اپنے طرزِ‌ بیان سے اس صنفِ سخن کو جدید رنگ میں‌ ڈھلنے کا راستہ دکھایا۔

یگانہ نے اپنی زندگی کا آخری حصّہ لکھنؤ میں بڑی کس مپرسی کے عالم میں بسر کیا۔ ان کے شعری مجموعے نشترِ یاس، آیاتِ وجدانی، ترانہ اور گنجینہ کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔

یگانہ لکھنؤ میں کربلائے منشی تفضل حسین (وکٹوریہ گنج) میں آسودۂ خاک ہیں۔

ان کے یہ مشہور اشعار ملاحظہ کیجیے۔

خودی کا نشّہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
خدا بنے تھے یگانہ مگر بنا نہ گیا

ہر شام ہوئی صبح کو اک خوابِ فراموش
دنیا یہی دنیا ہے تو کیا یاد رہے گی

Comments

- Advertisement -