تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

شہناز بیگم: مشرقی پاکستان کی پہلی گلوکارہ جنھوں نے اردو میں ملّی نغمات پیش کیے

پاکستان میں‌ شہناز بیگم کا نام اور ان کی مسحور کن آواز اردو زبان میں‌ ان کے گائے ہوئے ملّی نغمات کی وجہ سے آج بھی مقبول ہے۔ اس گلوکارہ کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا جو بنگلہ دیش بن جانے کے بعد اپنے آبائی وطن منتقل ہوگئی تھیں۔

یہ اتفاق ہے کہ پاکستان کے ملّی نغمے گانے والی اس مشہور گلوکارہ کی تاریخِ وفات 23 مارچ ہے جب قراردادِ پاکستان پیش کی گئی تھی۔

2019ء میں‌ وفات پانے والی شہناز بیگم مشرقی پاکستان کی وہ پہلی گلوکارہ تھیں جنھوں نے اردو زبان میں ملّی نغمات کو اپنی آواز دی اور لازوال شہرت حاصل کی۔ انھوں‌ نے شہنشاہِ غزل مہدی حسن سے گلوکاری کے اسرار و رموز سیکھے تھے۔

سابق مشرقی پاکستان کی شہناز بیگم کی پُراثر آواز آج بھی ارضِ پاک کی فضاؤں میں سنائی دیتی ہے اور ان کے گائے ہوئے قومی نغمات ہر چھوٹے بڑے کی زبان پر ہوتے ہیں۔ خوب صورت شاعری اور گلوکارہ کی دل پذیر آواز ہر قومی دن پر گلی گلی اور ہر تقریب میں‌ ہماری سماعتوں کو لطف و سرور اور سرشاری عطا کرتی ہے۔ شہناز بیگم جب بھی پاکستان آتیں تو ان سے قومی نغمات ”جیوے جیوے پاکستان، اور ”سوہنی دھرتی اللہ رکھے” سنانے کی فرمائش کی جاتی جسے وہ ضرور پورا کرتیں۔ اس پر وہ بنگلہ دیش میں مطعون بھی کی جاتیں اور انھیں غدارِ وطن بھی کہا گیا، مگر جن نغمات نے انھیں شہرت اور جن لوگوں‌ نے انھیں‌ عزّت اور پیار دیا، ان کی فرمائش ٹالنا شاید ان کے لیے ممکن نہیں‌ تھا۔

شہناز بیگم کا اصل نام شہناز رحمت اللہ تھا جو 1952ء کو مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ شہناز بیگم نے اسکول کے زمانے میں گانا شروع کردیا تھا۔ وہ دس سال کی تھیں جب ریڈیو پاکستان، ڈھاکہ اسٹیشن سے ایک پروگرام کا حصّہ بنیں اور بنگلہ زبان میں پاکستانی قومی نغمہ گایا۔ 65ء کی جنگ میں بھی انھوں نے اپنی آواز میں‌ گانے ریکارڈ کروائے اور خوب داد و تحسین وصول کی۔

ڈھاکہ میں حالات شدید خراب ہوئے تو شہناز بیگم کراچی منتقل ہوگئیں اور یہاں ” جییں تو اس دھرتی کے ناتے، مریں تو اس کے نام” جیسا خوب صورت نغمہ گایا۔ شہناز بیگم نے 1971ء میں بھارت کے مشرقی پاکستان پر حملے کے بعد کراچی میں ریڈیو سے مہدی حسن خاں کے ساتھ مل کر نغمۂ یکجہتی گایا جس کے اشعار یہ تھے:

پاک زمیں کے سارے ساتھی، سارے ہم دَم ایک ہیں
پورب پچھم دور نہیں ہیں، پورب پچھم ایک ہیں
وہ سلہٹ ہو یا خیبر ہو، سُندر بن ہو یا کشمیر
ہم دونوں کا ایک وطن ہے اِک نظریہ اک تقدیر

اس گلوکارہ کی آواز میں پاکستان ٹیلی ویژن پر قومی نغمہ ”وطن کی مٹی گواہ رہنا” سب سے پہلے گونجا تھا۔ جنگ کے بعد بھی شہناز بیگم نے ایک بار پھر حبُ الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے صہبا اختر کا تحریر کردہ نغمہ ” آیا نیا زمانہ آیا ، بھیا بھول نہ جانا، پاکستان بچانا” گا کر ہم وطنوں کا دل جیت لیا۔

”سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے” وہ گیت تھا جسے پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پر پاکستان ٹیلی ویژن کی طرف سے پہلا انعام دیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ پاکستانی عوام اس عظیم گلوکارہ کو نہیں بھولے ہیں۔

یہ منفرد قومی نغمہ "موج بڑھے یا آندھی آئے، دیا جلائے رکھنا ہے” کس نے نہیں‌ سنا ہو گا۔ آج بھی شہناز بیگم کی آواز میں یہ شاعری دلوں کو گرماتی اور جوش و ولولہ بڑھاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -