تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

یومِ وفات: ماں کا کردار نبھانے میں سلمیٰ ممتاز کا کوئی ثانی نہ تھا

سلمیٰ ممتاز پاکستانی فلم انڈسٹری کی پہلی اداکارہ تھیں جنھیں ملکۂ جذبات کا خطاب دیا گیا تھا۔ انھوں نے اردو اور پنجابی فلموں میں ماں کے روپ میں شان دار پرفارمنس سے بے پناہ شہرت حاصل کی۔ آج ماضی کی اس اداکارہ کا یومِ وفات ہے۔

اداکارہ سلمیٰ ممتاز نے 21 جنوری 2012ء کو لاہور میں وفات پائی۔ انھوں نے اردو فلموں سے اداکاری کا سفر شروع کیا تھا اور بعد میں سماجی موضوعات پر بنے والی پنجابی فلموں میں زیادہ تر ماں کے کردار ادا کیے جو یادگار ثابت ہوئے۔

پنجابی فلموں میں جب ایکشن فلموں کا دور دورہ ہوا تو اداکارہ پس منظر میں چلی گئی تھیں کیوں کہ وہ لاؤڈ ڈائیلاگ نہیں بول سکتی تھیں۔ سلمیٰ ممتاز ایسی کام یاب اداکارہ تھیں جنھوں نے ہیروئن کا رول نہ کرنے کے باوجود کئی فلموں میں اپنی پرفارمنس سے زبردست شہرت حاصل کی۔

لگ بھگ تین سو فلموں میں کام کرنے والی سلمیٰ ممتاز کی پہلی فلم دربار بعض کے نزدیک نیلو فر تھی۔ یہ 1958ء کی بات ہے، لیکن 1963ء میں بننے والی فلم موج میلہ سے انھیں بریک تھرو ملا تھا۔ موج میلہ وہ فلم تھی جس میں اداکارہ ولن کی ماں کے روپ میں سامنے آئیں اور یادگار پرفارمنس دی۔ یہ ایسا کردار تھا جس سے سب ڈرتے تھے، لیکن وہ اپنی ماں کے سامنے بھیگی بلّی بن جاتا ہے۔ اگلے سال فلم ہتھ جوڑی آئی اور یہ بھی اداکارہ کی یادگار فلم تھی۔

اداکارہ نے یوں تو کئی فلموں میں ماں کے روپ میں‌ عمدہ جذبات نگاری کی، لیکن فلم جگ بیتی جو 1968ء میں ریلیز ہوئی، اس میں ان کے کردار نے شائقین کو بہت محظوظ کیا۔ وہ ہر وقت سَر پر کچھ باندھے، مصنوعی بیماری کا رونا روتے اور خاص طور پر اپنی بہو اور اپنے پچھلوں کو کوستے ہوئے دن گزارنے والی ایسی عورت بنی تھیں جو ہمارے معاشرے کا جیتا جاگتا کردار تھی۔ اس عورت کا غصّہ اس وقت آسمان کو چھونے لگتا جب اس کی معصوم پوتی کھیلتے ہوئے اپنی دادی نقل اتارتی ہے۔

سلمیٰ‌ ممتاز 1926ء کو جالندھر میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی زندگی کئی مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے گزری جس میں‌ تقسیم کے بعد ہجرت اور پاکستان میں‌ قیام اور معاشی حالات کے ساتھ زندگی کی کئی تلخیاں شامل ہیں، ان کا اصل نام ممتاز بیگم تھا۔ انھوں نے ریڈیو کے ڈراموں میں بھی کام کیا۔

انھوں نے معاون اداکارہ کے علاوہ کیریکٹر ایکٹریس کی حیثیت سے بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا اور خود کو منوایا۔ وہ فلم ساز اور ہدایت کارہ بھی رہیں۔ سلمیٰ ممتاز نے محمد علی، وحید مراد، شاہد اور سدھیر کے ساتھ کئی فلموں میں کام کیا۔

فلم ’ہیر رانجھا‘ میں اداکارہ نے ہیر کی ماں کا کردار ادا کیا تھا جس میں مکالموں کی ادائیگی کے ساتھ ان کے چہرے کے تاثرات نے اس کردار کو لازوال بنا دیا۔ سلمیٰ ممتاز کا فلمی کیریئر تین دہائیوں پر محیط رہا۔

سلمیٰ ممتاز ایسی خاتون تھیں جنھیں فلم انڈسٹری میں نہایت عزّت اور احترام دیا گیا اور انھوں نے پُروقار انداز سے اپنا سفر جاری رکھا اور شائقینِ سنیما سے بھی پذیرائی کے ساتھ بڑا احترام پایا۔

Comments

- Advertisement -