تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

وادیٔ مہران کے نام وَر ادیب اور صحافی مولائی شیدائی کی برسی

میر رحیم داد خان کو جہانِ علم و ادب میں مولائی شیدائی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ وہ 12 فروری 1978ء کو وفات پاگئے تھے۔ مولائی شیدائی سندھی زبان کے معروف ادیب، مؤرخ، مترجم اور صحافی تھے۔

سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں 1894ء میں پیدا ہونے والے رحیم داد خان لکھنے پڑھنے کا رجحان رکھتے تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم مولوی خدا بخش ابڑو اور مولوی محمد عظیم بھٹی سے حاصل کی تھی۔ ریلوے میں ملازم ہوئے اور یوں کسبِ معاش سے بے فکر ہوگئے۔ مولائی شیدائی نے اپنے پہلے مضمون کی اشاعت کے بعد باقاعدہ قلم تھام لیا اور تصنیف کی طرف آگئے۔ ان کا پہلا مضمون 1934ء میں شایع ہوا تھا جس کا عنوان ممتاز محل تھا۔

یہ مضمون اس زمانے کے علم و ادب میں ممتاز مولانا دین محمد وفائی کی نظر سے گزرا تو انھوں نے مولائی شیدائی کی حوصلہ افزائی کی اور انھیں باقاعدہ لکھنے کے لیے کہا۔ دین محمد وفائی نے ان کی راہ نمائی اور اصلاح بھی کی۔ یوں رحیم داد خان نے مولائی شیدائی کا قلمی نام اختیار کیا اور اسی نام سے معروف ہوئے۔

1939ء میں ریلوے سے ریٹائرمنٹ کے بعد مولائی شیدائی نے صحافت کو بطور پیشہ اختیار کیا اور سندھی کے کئی معروف جرائد کی ادارت کی۔

مولائی شیدائی نے کئی قابلِ ذکر اور اہم موضوعات پر تصانیف یادگار چھوڑی ہیں۔ ان میں جنّتِ سندھ، تاریخِ بلوچستان، تاریخِ تمدنِ سندھ، تاریخِ خاصخیلی، تاریخِ سکھر، تاریخِ بھکر، روضہ سندھ، تاریخِ قلات اور اسی نوع کی علمی و تحقیقی کتب شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -