تازہ ترین

سرکاری ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

"ٹوٹ بٹوٹ” کے خالق صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم کی برسی

صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم کا نام اردو ادب میں ان کی تخلیقات کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہے گا۔ وہ ادیب، شاعر اور نقّاد تھے جن کی زندگی کا سفر 7 فروری 1978ء کو ہمیشہ کے لیے تمام ہوگیا تھا۔ انھوں نے اردو، پنجابی اور فارسی زبانوں‌ میں شاعری کی اور بچّوں کے لیے خوب صورت نظمیں لکھیں جو ان کی وجہِ‌ شہرت ہیں۔

صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم 4 اگست 1899ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ امرتسر اور لاہور سے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد انھوں نے تدریس کا پیشہ اپنایا اور لاہور کے تعلیمی اداروں سے وابستہ رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر، لیل و نہار کے مدیر اور کئی دیگر اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوگئے۔

وہ ادیب اور شاعر ہی نہیں استاد، شارح، مترجم اور نقّاد کی حیثیت سے بھی پہچانے گئے اور ان اصناف میں ان کی علمی و ادبی کاوشوں نے انھیں ہم عصروں میں ممتاز کیا۔ ان کا ایک نمایاں اور اہم حوالہ بچّوں کا ادب ہے جسے انھوں نے اپنی تخلیقات کے علاوہ ایسے مضامین و غیر ملکی ادب سے وہ تراجم دیے جو بچّوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنے۔ خاص طور پر بچّوں کے لیے تخلیق کی گئی ان کی نظمیں کھیل کھیل اور دل چسپ و پُر لطف انداز میں قوم کے معماروں‌ کو علم اور عمل کی طرف راغب کرنے کا سبب بنیں۔ آج بھی ان کی نظمیں نصاب کا حصّہ ہیں اور گھروں اور اسکولوں میں بچّوں‌ کو یاد کروائی جاتی ہیں۔

صوفی تبسّم کی وجہِ‌ شہرت ان کا وہ کردار ہے جو گھر گھر میں پہچانا جاتا ہے۔ ایک نسل تھی جو اس کردار کے ساتھ گویا کھیل کود اور تعلیم و تربیت کے عمل سے گزری اور جوان ہوئی۔ یہ کردار ٹوٹ بٹوٹ ہے۔ صوفی تبّسم نے اپنی شاعری میں ٹوٹ بٹوٹ کو اس خوب صورتی سے پیش کیا کہ اسے بچّوں نے اپنا ساتھی اور دوست سمجھ لیا۔ ان کی یہ نظمیں نہایت ذوق و شوق سے پڑھی گئیں اور آج بھی پڑھی جاتی ہیں۔ ان کی خصوصیت یہ تھی کہ بچّوں کی تربیت اور ان کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے مشق اور دماغ سوزی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے پہیلیاں، کہاوتیں، شگوفے تخلیق کیے۔ مختلف موضوعات پر ان کی متعدد کتب شایع ہوئیں جنھیں‌ بہت ذوق و شوق سے پڑھا جاتا ہے۔

حکومتِ پاکستان نے اردو کے اس ممتاز ادیب اور شاعر کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی اور ستارۂ امتیاز سے نوازا تھا جب کہ حکومتِ ایران نے انھیں نشانِ سپاس عطا کیا تھا۔

صوفی غلام مصطفٰی تبسّم لاہور کے میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -